دھوپ قسمت ہے تو پھر دھوپ کا خوگر ہونا
دھوپ قسمت ہے تو پھر دھوپ کا خوگر ہونا
کیا ضروری ہے سدا سایہ کا سر پر ہونا
کیوں نہ ہم لمحۂ موجود میں ہنس کر جی لیں
جب کہ ممکن نہیں حالات کا بہتر ہونا
صرف قصوں کی کتابوں میں پڑھا کرتے تھے
ہم نے دیکھا نہ تھا انسان کا پتھر ہونا
صرف صورت نہیں سیرت بھی بگڑ جاتی ہے
اک عجب روگ ہے ہارا ہوا لشکر ہونا
نام جس حال کا صحرا میں ہے آزادہ روی
شہر میں اس کو کہا جاتا ہے بے گھر ہونا
ہو گیا اتنا تو یونسؔ کی غزل سے ظاہر
عہد حاضر میں بھی ممکن ہے سخن ور ہونا