رخ حیات نکھرتا ہے حادثات کے بعد

رخ حیات نکھرتا ہے حادثات کے بعد
خوشی کی صبح بھی آئے گی غم کی رات کے بعد


بس اس خطا پہ ہیں میرے خلاف سارے لوگ
مرا یقین خدا پر ہے اپنی ذات کے بعد


مری طرف نگہ مہر یوں ہی رہنے دے
ستم نہ کر میری ہستی پہ التفات کے بعد


ہزار طرح کے الزام دیں گے لوگ تجھے
پڑیں گے سب ترے چہرے کو تیری بات کے بعد


وفا کے نقش مٹانے سے مٹ نہیں سکتے
میں یاد آؤں گا ترک تعلقات کے بعد


صباؔ نصیب مجھے دو جہاں کی دولت ہے
جہان درد ملا دل کی کائنات کے بعد