سوات کا خوبصورت سفر

ہم انسانوں کے خمیر میں یہ وصف رکھا گیا ہے کہ ہم کسی ایک جگہ مستقل قیام نہیں کر سکتے۔ ہمیں اپنے دل کو بہلانے کے لیے  ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرنا پڑتا ہے۔ دنیا کے پہلے انسان یعنی حضرت آدم علیہ السلام نے بھی جنت سے دنیا تک کا سفر کیا تھا۔ اور اب دنیا کا ہر انسان بغیر سفر کے اکتا جاتا ہے۔ اس لیے کہیں نہ کہیں سفر میں ہی انسان کا سکون رکھا ہے۔

جب انسان نئی نئی چیزیں دیکھتا ہے۔ نئی جگہوں پر گھومتا ہے تو وہ قدرت کے حسین مناظر میں کھو جاتا ہے۔ ان مناظر کی خوب صورتی کو اپنی آنکھوں میں قید کرنے کے لیے ضروری ہے کہ لوگ ایسی جگہ جائیں جہاں یہ خوبصورتی پائی جاتی ہو۔ جہاں انسان جائے تو اس کے مزاج میں مثبت تبدیلی آئے۔ ایسی جگہوں میں سے ایک جگہ سوات ہے۔ در اصل سوات کا نام سن کر انسان کے ذہن کے پردے پر دو چیزوں کا عکس ابھرتا ہے۔ ایک پختون ( پشتو بولنے والے لوگ) اور دوسرا وہاں کی خوبصورتی۔ سوات ایک ایسی جگہ ہے جسے پاکستان کا دل کہنا غلط نہ ہوگا۔ پاکستان میں جب بھی لوگ خوبصورت مقامات کی سیر کرنے جاتے ہیں تو ان کی پہلی ترجیح سوات ہوتا ہے۔ سوات ایک خوبصورت پہاڑی علاقہ ہے۔ اس کا موسم سرد ترین رہتا ہے۔ جب ملک کے دیگر حصوں میں گرمی کی شدت سے زور پکڑتی ہے تب بھی سوات کا موسم ٹھنڈا اور خوش گوار رہتا ہے۔ سوات جانے سے پہلے کچھ لوگوں کے ذہنوں میں یہ بات گردش کرتی ہے کہ کیا سوات ایک محفوظ مقام ہے یا نہیں۔ اس معاملے میں اگر آج سے کچھ سال پہلے سوات کو دیکھتے تو وہاں دہشت گردوں کے قبضے تھے، ہر جگہ خوف و ہراس کا ماحول تھا۔ یہاں تک کہ لوگوں کا گھروں سے نکلنا محال تھا جس کی وجہ سے سوات ایک غیر محفوظ علاقہ تھا۔ لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ ہماری فوج کے جوانوں نے ان دہشت گردوں کا مکمل طور پر صفایا کردیا ہے اور سوات کو ہر طرح سے محفوظ  بنا دیا ہے۔ وہاں رہتے ہوئے سیاحوں کو کسی طرح کی کوئی پریشانی پیش نہیں آتی۔ سوات کے سیاحتی مقامات کے لیے ملک بھر سے سیاح جاتے ہیں۔ ملک کے ہر کونے سے وہاں گاڑیاں جاتی ہیں۔ زیادہ تر لوگ ٹرین یا بس کے ذریعے جاتے ہیں۔ٹرین سے جاتے ہوئے لوگ اسلام آباد پشاور یا نوشہرہ کے اسٹیشن پر اتر جاتے ہیں اور وہاں سے کوچ کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔ بس سے جاتے ہوئے لوگ مینگورہ تک جاتے ہیں اور وہاں سے گاڑی بدلتے ہیں ۔ اسی طرح جہاز سے جاتے ہوئے بھی لوگ پشاور یا اسلام آباد ائیرپورٹ پر اترتے ہیں۔ سوات کے سیاحتی مقامات میں بحرین اور کالام سرِ فہرست ہے۔ پہاڑوں کے درمیان کا یہ علاقہ اس قدر خوب صورت ہے کہ دنیا میں جنت کا گمان ہوتا ہے۔ سردیوں میں یہ مقام کسی ایسی پری کی مانند لگتا ہے جس نے سفید پوشاک پہنی ہو۔ لیکن جیسے ہی سردی کم پڑتی ہے ہر طرف ہریالی اپنے پر پھیلا لیتی ہے۔

پہاڑوں کی اونچائی بادلوں سے رازدارانہ باتیں کرتی دکھائی دیتی ہے۔ سوات کے خوب صورت علاقوں میں کالام اور بحرین کے ساتھ ساتھ فضا گٹ، مالم جبہ، گبینہ جبہ اور ہوشو وغیرہ بھی ہے جو کہ سیاحت کے لیے بہترین مقامات ہیں۔ سوات جانے والے راستے میں ہر جگہ ہریالی نظر آتی ہے۔ پہاڑوں کا سینا چیرتا خوب صورت راستہ آنکھوں کو خیرہ کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔ سڑک کے دونوں اطراف کی درختوں کی ٹہنیاں اس طرح جڑی ہوتی ہیں جیسے آپس میں مصافحہ کر رہے ہو۔ آگے جا کر کالام اور فضا گٹ کے قریب جگہ جگہ پانی کی آبشاریں ہیں جن کا شور انسانی دل کو سکون بخشتا ہے۔ سوات کے سیاحتی مقامات کی طرف جانے والا راستہ پہلے بہت ہی مشکل تھا۔ پہاڑوں کو چیرتا راستہ شروع سے اتنا آسان نہیں تھا۔ پہاڑوں کے بڑے بڑے پتھروں کو ہٹا کر  چھوٹی سی سڑک بنائی گئی تھی جس پر دونوں طرف سے گاڑیاں چلتی تھی۔ روڈ کی چوڑائی کم ہونے کی وجہ سے اکثر اوقات گاڑیاں حادثات کا شکار ہوتی۔ لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ اب ایک طرف تو ہائی وے بنادیا گیا ہے اور دوسری طرف کوہاٹ میں ایک خوب صورت ٹنل بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے راستہ آسان اور مختصر ہوگیا ہے۔ سیاحوں کے قیام کے لیے سوات میں جگہ جگہ ہوٹلز اور آرام گاہیں بنائی گئی ہیں۔ جہاں سیاح دن بھر کی سیر سے تھک ہار کر آتے ہیں۔ سوات ایک ایسی جگہ ہے جہاں سال کے بارہ مہینے اور تین سو پینسٹھ دن سیاحت کے لیے جایا جاسکتا ہے۔ کیوں کہ یہاں کا موسم کبھی گرم نہیں ہوتا بلکہ ٹھنڈا اور خوش گوار رہتا ہے۔ اس خوب صورت موسم، حسین وادیوں، اونچے پہاڑوں، ٹھنڈی پانی کی بہتی آبشاروں اور آنکھوں کو خیرا کرتے درختوں اور پھولوں کی بدولت سوات نا صرف پاکستان بلکہ بیرونِ ملک کے سیاحوں کے بھی توجہ کا مرکز رہتا ہے اور پاکستانی سیاحوں کی پہلی پسند بن گیا ہے۔

متعلقہ عنوانات