سورج
مرا کام ہے پیارے بچوں نرالا
مرے دم سے ہوتا ہے ہر سو اجالا
سحر میں جو مسجد سے آتے ہو تم گھر
نمودار ہوتا ہوں تب میں افق پر
سفر میرا مشرق سے مغرب تلک ہے
سدا سے گزر گاہ میری فلک ہے
نظر رات میں تم کو آتا نہیں ہوں
مگر پھر بھی دنیا سے جاتا نہیں ہوں
مرے دم سے ہی چاند میں روشنی ہے
مرے دم سے ہی چاند میں دل کشی ہے
تمہارے لیے نیند بھی لازمی ہے
ضرورت مگر نیند کو رات کی ہے
یوں ہی شب میں دور ہوتا ہوں تم سے
یوں ہی شب میں مستور ہوتا ہوں تم سے
ہے انساں کو حاجت مری رات کو بھی
ضرورت ہے میری نباتات کو بھی
بحکم خدا مجھ سے ہی روشنی ہے
اندھیرے سے ساحلؔ مری دشمنی ہے