Shahram Sarmadi

شہرام سرمدی

شہرام سرمدی کے تمام مواد

26 غزل (Ghazal)

    اس سوچ میں ہی مرحلۂ شب گزر گیا

    اس سوچ میں ہی مرحلۂ شب گزر گیا در وا کیا تو کس لیے سایہ بکھر گیا تا دیر اپنے ساتھ رہا میں زمانے بعد بے نام سا سکوت تھا جب رات گھر گیا رکھتا تھا حکم موت کا جو راہ وصل میں وہ لمحۂ فراق مرے ڈر سے مر گیا سب رونقیں بضد تھیں جہاں گھر بنانے کو وہ قریۂ وجود خلاؤں سے بھر گیا میں باندھ ہی ...

    مزید پڑھیے

    نصیب چشم میں لکھا ہے گر پانی نہیں ہونا (ردیف .. ')

    نصیب چشم میں لکھا ہے گر پانی نہیں ہونا تو کیا یہ طے ہے اب رنج پشیمانی نہیں ہونا سکوں سے جا لگے گی دل کی کشتی اپنے ساحل سے کہ اس برسات میں دریا کو طوفانی نہیں ہونا سبھی کچھ طے شدہ معمولی جیسا ہونے والا ہے کسی بھی واقعے کو وجہ حیرانی نہیں ہونا جنوں میں ممکنہ حد تک رہے گا ہوش بھی ...

    مزید پڑھیے

    ہم اپنے عشق کی بابت کچھ احتمال میں ہیں

    ہم اپنے عشق کی بابت کچھ احتمال میں ہیں کہ تیری خوبیاں اک اور خوش خصال میں ہیں تمیز ہجر و وصال اس مقام پر بھی ہے حساب راہ محبت میں گرچہ حال میں ہیں کوئی بھی پاس نہیں تو ترا خیال نہ غم بقول پیر جہاں دیدہ ہم وصال میں ہیں بہت ضروری نہیں ہے کہ تو سبب ٹھہرے یہ بات اپنی جگہ ہم کسی ملال ...

    مزید پڑھیے

    حکمراں جب سے ہوئیں بستی پہ افواہیں وہاں

    حکمراں جب سے ہوئیں بستی پہ افواہیں وہاں دن ڈھلے ہی بین کرتی ہیں عجب راتیں وہاں اک غروب بے نشاں کی سمت رستے پر ہوں میں خوف یہ درپیش ہوں گی کیسی دنیائیں وہاں بارہا دیکھی ہے ان کوچوں نے شب مستی مری آج بھی اک گھر کے بام و در شناسا ہیں وہاں کیا تجھے مسماریٔ دل کی خبر کوئی نہ تھی کس ...

    مزید پڑھیے

    ندی تھی کشتیاں تھیں چاندنی تھی جھرنا تھا

    ندی تھی کشتیاں تھیں چاندنی تھی جھرنا تھا گزر گیا جو زمانہ کہاں گزرنا تھا مجھی کو رونا پڑا رت جگے کا جشن جو تھا شب فراق وہ تارہ نہیں اترنا تھا مرے جلال کو کرنا تھا خم سر تسلیم ترے جمال کا شیرازہ بھی بکھرنا تھا ترے جنون نے اک نام دے دیا ورنہ مجھے تو یوں بھی یہ صحرا عبور کرنا ...

    مزید پڑھیے

تمام

20 نظم (Nazm)

    میں واپس آؤں گا

    غار حرائے شاعری میں بیٹھنے جاتا ہوں میں اور میں حصار ذات بھی کر کے رکھوں گا اس حصار ذات کے باہر کوئی بھی داشتہ شہرت کی شہر نو لگا بیٹھے نہ اپنا دیکھتے رہنا نہ کرنا انتظار اس کا کہ میں تازہ صحیفہ لانے والا ہوں کہ ہر تازہ صحیفہ ایک دن منسوخ ہونا ہے اسے وہ معنی و مفہوم کھونا ہے جو اصل ...

    مزید پڑھیے

    اپنا اپنا دکھ

    بچپن سے اماں سے سنا کرتے تھے 'پانچوں انگلیاں ایک برابر نہیں ہوتیں' لیکن پچھلے کچھ برسوں سے اماں منجھلی انگلی کو کھینچ رہی ہیں کہتی ہیں: 'اس کو کیسے چھوڑوں پیچھے رہ جائے گی' منجھلی انگلی بھی تو آخر جانتی ہوگی 'پانچوں انگلیاں ایک برابر نہیں ہوتیں' پیچھے رہ جانے کا دکھ تو منجھلی ...

    مزید پڑھیے

    کار جہاں دراز ہے

    کوئی ایسا شغل تو ہو زیست کرنے کا جسے واجب سا کوئی نام دے دیں خواہ اس میں قصۂ رنگ پریدہ کی کوئی تمثیل ڈھونڈیں یا کسی اک یاد کو وہ اسم دے دیں جو گزرتے وقت کا کوئی بھلا عنوان طے پائے کوئی مصرع کہیں تازہ جو اپنے آپ میں کامل نظر آئے اگر ایسا نہیں ممکن تو کوئی قہقہہ لمبا سا پورا قہقہہ ...

    مزید پڑھیے

    تم اپنی سبز آنکھیں بند کر لو

    بدلتی رت مرے ماتھے پہ جو لکھے گی وہ سب جانتا ہوں میں کہ میں نے اپنے والد کی جوانی کی وہ تصویریں بہت ہی غور سے دیکھی ہیں جن میں وہ کسی کی یاد کی پرچھائیوں کو اپنی آنکھوں میں چھپائے آسماں کو تک رہے ہیں اب وہ آنکھیں میری آنکھیں ہیں تم اپنی سبز آنکھیں بند کر لو

    مزید پڑھیے

    اہل دل کو بلا رہا ہوں

    مجھے ودیعت ہوئی ہے جب تک تمہاری آنکھیں مقام بینائی تک نہ پہنچیں سفید کاغذ کی روشنی کو سیاہ الفاظ سے مسلسل چھپائے رکھوں کہا گیا ہے یہ قول بھی دوں جب آنکھیں خیرہ نہ ہوں گی (یعنی مقام بینائی پر پہنچ جائیں گی) تو کاغذ سیاہ کرنا میں چھوڑ دوں گا نفی موعود ہیں یہ الفاظ اصل اثبات چشم ...

    مزید پڑھیے

تمام