افسانہ

برف باری سے پہلے

’’آج رات تو یقینا برف پڑے گی‘‘ صاحب خانہ نے کہا۔ سب آتش دان کے اور قریب ہو کے بیٹھ گئے۔ آتش دان پر رکھی ہوئی گھڑی اپنی متوازن یکسانیت کے ساتھ ٹک ٹک کرتی رہی۔ بلیاں کشنوں میں منہ دیئے اونگھ رہی تھیں، اور کبھی کبھی کسی آواز پر کان کھڑے کر کے کھانے کے کمرے کے دروازے کی طرف ایک ...

مزید پڑھیے

پت جھڑ کی آواز

صبح میں گلی کے دروازے میں کھڑی سبزی والے سے گوبھی کی قیمت پر جھگڑ رہی تھی۔ اوپر باورچی خانے میں دال چاول ابالنے کے لیے چڑھا دیئے تھے۔ ملازم سودا لینے کے لیے بازار جا چکا تھا۔ غسل خانے میں وقار صاحب چینی کی چمچی کے اوپر لگے ہوئے مدھم آئینے میں اپنی صورت دیکھتے ہوئے گنگنا رہے تھے ...

مزید پڑھیے

مونا لیزا

پریوں کی سرزمین کو ایک راستہ جاتا ہے شاہ بلوط اور صنوبر کے جنگلوں میں سے گزرتا ہوا جہاں روپہلی ندیوں کے کنارے چیری اور بادام کے سایوں میں خوب صورت چرواہے چھوٹی چھوٹی بانسریوں پر خوابوں کے نغمے الاپتے ہیں۔ یہ سنہرے چاند کی وادی ہے۔ Never Never Land کے مغرور اور خوب صورت شہزادے۔ پیٹر ...

مزید پڑھیے

ایک مکالمہ

الف : گرمیوں کا مہینہ جارہا ہے۔ ہم ایک قدم اور قبر کی طرف بڑھا چکے ہیں۔ دوپہر کو بگولے اڑتے ہیں۔ غریبوں کے محلوں میں لوگ دھڑا دھڑ مر رہے ہیں۔ ب : سنا ہے بڑی سخت وبا پھیلی ہے۔ الف : ہاں۔ وبا پھیلی ہے اور لوگ مرتے ہیں۔ اگر نہ مریں تو دنیا کی آبادی اور بڑھ جائے اور مزید گڑ ...

مزید پڑھیے

ہم لوگ

ہاؤ۔۔۔ ہوّہ۔۔۔ ہلو لیو ٹیننٹ۔۔۔ اہم۔۔۔ ٹٹ ٹٹ۔۔۔ فلکس۔۔۔ یپ۔۔۔ مے فیئر۔۔۔ یاہ۔۔۔ او کے۔۔۔ ٹیڈل اووسویٹی پائی۔۔۔ چیریوسیم۔۔۔ اور دوسرے لمحے ریٹا میری بہن نظروں سے اوجھل ہوجاتی ہے۔ جیسے آپ ایک بار پلک جھپک کر کہیں ’’جیک رو بنسن‘‘ میری آٹھ سلنڈرز والی موٹر پانی کے تیز ...

مزید پڑھیے

ستاروں سے آگے

کرتار سنگھ نے اونچی آواز میں ایک اور گیت شروع کردیا۔ وہ بہت دیر سے وہی ایک ماہیا الاپ رہا تھا جس کو سنتے سنتے حمیدہ کرتار سنگھ کی پنکج جیسی تانوں سے، اس کی خوب صورت داڑھی سے، ساری کائنات سے اب اس شدت کے ساتھ بےزار ہوچکی تھی کہ اسے خوف ہوچلا تھا کہ کہیں وہ سچ مچ اس خواہ مخواہ کی ...

مزید پڑھیے

جہاں کارواں ٹھہرا تھا

اس سنسان اکیلی روش پر نرگس کی پتیوں کا سایہ جھک گیا۔ بیکراں رات کی خاموشی میں چھوٹے چھوٹے خداؤں کی سرگوشیاں منڈلا رہی تھیں۔ پیانو آہستہ آہستہ بجتا رہا اور اسے ایسا لگا جیسے ساری دنیا، ساری کائنات ایک ذرے کے برابر بھی نہیں ہے اور اس وسیع خلا میں صرف اس کا خیال، اس کی یاد ، اس ...

مزید پڑھیے

قربانی

انسان کی حیثیت کا سب سے زیادہ اثر غالباً اس کے نام پر پڑتا ہے، منگرو ٹھاکر جب سے کانسٹبل ہوگئے ہیں،ان کا نام منگل سنگھ ہوگیا ہے۔ اب انھیں کوئی منگرو کہنے کی جرات نہیں کرسکتا۔ کلو اہیر نے جب سے تھانہ دار صاحب سے دوستی کی ہے اور گاؤں کا مکھیا ہوگیا ہے۔ اس کا نام کالکا دین ہوگیا ...

مزید پڑھیے

لاٹری

جلدی سے مالدار بن جانے کی ہوس کسے نہیں ہوتی۔ ان دنوں جب فرنچ لاٹری کے ٹکٹ آئے تو میرے عزیز دوست بکرم سنگھ کے والد، چچا، بھائی، ماں سبھی نے ایک ایک ٹکٹ خریدلیا۔ کون جانے کس کی تقدیر زورکرے، روپے رہیں گے تو گھرہی میں، کسی کام کے نام آئیں۔ مجھے بھی اپنی تقدیر آزمانے کی سوجھی، ...

مزید پڑھیے

زیور کا ڈبہ

بی۔ اے پاس کرنے کے بعد چندر پرکاش کو ایک ٹیوشن کرنے کے سوا کچھ نہ سوجھا۔ ان کی ماں پہلے ہی مر چکی تھی۔ اسی سال والد بھی چل بسے۔ اور پرکاش زندگی کے جو شیریں خواب دیکھا کرتا تھا، وہ مٹی میں مل گئے۔ والد اعلٰی عہدے پر تھے۔ ان کی وساطت سے چندر پرکاش کوئی اچھی جگہ ملنے کی پوری امید تھی، ...

مزید پڑھیے
صفحہ 80 سے 233