افسانہ

اور عائشہ آگئی

کھوکھرا پار کے مقام پر سرحد عبور کرتے ہوئے ہندوستانی کسٹم چوکی والوں نے عبدالکریم اور اس کی بیوی کو تو جانے دیا۔ لیکن ان کی تین چیزوں کو مزید تحقیق کے لیے اپنے پاس رکھ لیا۔ یہ تین چیزیں سنگر سوئنگ مشین، ہرکولیس کا بائیسکل اور عبدالکریم کی جواں سال بیٹی عائشہ پر مشتمل ...

مزید پڑھیے

ماں جی

ماں جی کی پیدائش کا صحیح سال معلوم نہ ہو سکا۔ جس زمانے میں لائل پور کا ضلع نیا نیا آباد ہو رہا تھا، پنجاب کے ہر قصبے سے غریب الحال لوگ زمین حاصل کرنے کے لئے اس نئی کالونی میں جوق در جوق کھنچے چلے آ رہے تھے۔ عرف عام میں لائل پور، جھنگ، سرگودھا وغیرہ کو بار کا علاقہ کہا جاتا تھا۔ اس ...

مزید پڑھیے

پگلی

بال سر کے منڈے ہوئے، وہ سڑکوں پر دن رات آوارہ گھوما کرتی کبھی کبھی اس پر دیوانگی کے شدید دورے پڑتے، اور وہ راہگیروں کی پتھروں سے اس بری طرح خبر لیتی کہ راستہ بند ہو جاتا۔ اس کی عمر صرف گیارہ سال تھی لیکن وہ بھوک اور بیماری کے باعث کسی طرح نو سال کی بچی سے زیادہ نہ دکھائی دیتی۔ ...

مزید پڑھیے

ٹوٹتے تارے

انجیر اور زیتون کے درختوں اور ستارۂ سحری کے پھولوں سے گھری ہوئی کسی جھیل کے خاموش اور پر سکون پانیوں میں زور سے ایک پتھر پھینکنے سے لہروں کا لحظہ بہ لحظہ پھیلتا ہوا ایک دائرہ سا بن جاتا ہے نا! یا جب کوئی تھکا ہارا مطرب رات کے پچھلے پہر اپنے رباب پر ایک آخری مضراب لگا کر ساز کو ...

مزید پڑھیے

رقص شرر

پارٹ وَن۔۔۔ کشتی پر جیسو مرایا! ہُم۔ جیسو مرایا !! (بالکل ولایتی ہو) اوہ۔ ادھر دیکھو ۔ چھتر منزل کے نیچے نیچے درختوں کے سائے میں گومتی کا رنگ کتنا گہرا سبز نظر آرہا ہے۔ تمہاری آنکھوں کا رنگ بھی تو ایسا ہی ہے۔ دھندلا سا سبز اور چھلکتا ہوا جیسا۔ ہوں۔ کیسی۔۔۔ میرا مطلب ہے کہ ...

مزید پڑھیے

جلاوطن

سندر لالہ۔ سجے دلالہ۔ ناچے سری ہری کیرتن میں۔ ناچے سری ہری کیرتن میں۔ ناچے۔ چوکھٹ پر اکڑوں بیٹھی رام رکھی نہایت انہماک سے چاول صاف کررہی تھی۔ اس کے گانے کی آواز دیر تک نیچے گموں والی سنسان گلی میں گونجا کی۔ پھر ڈاکٹر آفتاب رائے صدر اعلیٰ کے چبوترے کی اور سے بڑے پھاٹک کی سمت ...

مزید پڑھیے

یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندے

ٹرین مغربی جرمنی کی سرحد میں داخل ہوچکی تھی۔ حدِنظر تک لالہ کے تختے لہلہارہے تھے۔ دیہات کی شفاف سڑکوں پر سے کاریں زناّٹے سے گذرتی جاتی تھیں۔ ندیوں میں بطخیں تیر رہی تھیں۔ ٹرین کے ایک ڈبے میں پانچ مسافر چپ چاپ بیٹھے تھے۔ ایک بوڑھا جو کھڑکی سے سر ٹکائے باہر دیکھ رہا تھا۔ ایک ...

مزید پڑھیے

آوارہ گرد

پچھلے سال، ایک روز شام کے وقت دروازے کی گھنٹی بجی۔ میں باہر گئی۔ ایک لمبا تڑنگا یورپین لڑکا کینوس کا تھیلہ کندھے پر اٹھائے سامنے کھڑا تھا۔ دوسرا بنڈل اس نے ہاتھ میں سنبھال رکھا تھا اور پیروں میں خاک آلود پشاوری چپل تھے۔ مجھے دیکھ کر اس نے اپنی دونوں ایڑیاں ذرا سی جوڑ کر سرخم ...

مزید پڑھیے

پرواز کے بعد

جیسے کہیں خواب میں جنجر راجرز یا ڈائنا ڈربن کی آواز میں ’’سان فرینڈ وویلی‘‘ کا نغمہ گایا جا رہا ہو اور پھر ایک دم سے آنکھ کھل جائے۔ یعنی وہ کچھ ایسا سا تھا جیسے مائیکل اینجلو نے ایک تصویر کو مکمل کرتے کرتے اُکتا کر یوں ہی چھوڑ دیا ہو اور خود کسی زیادہ دلچسپ موڈل کی طرف متوجہ ہو ...

مزید پڑھیے

سنا ہے عالم بالا میں کوئی کیمیا گر تھا

پھر شام کا اندھیرا چھا گیا۔ کسی دور دراز کی سرزمین سے، نہ جانے کہاں سے میرے کانوں میں ایک دبی ہوئی سی، چھپی ہوئی آواز آہستہ آہستہ گا رہی تھی، چمک تارے سے مانگی، چاند سے داغِ جگر مانگا اڑائی تیرگی تھوڑی سی شب کی زلفِ برہم سے تڑپ بجلی سے پائی، حورسے پاکیزگی پائی حرارت لی نفس ...

مزید پڑھیے
صفحہ 79 سے 233