افسانہ

بارگاہ خدا وند

گاؤں کی دهند میں لپٹی سسکتی رات بے کسی کا لحاف اوڑهے سورہی تھی اور ‘سونا’ بڑهاپے کے اندھیروں میں گم ہوتی بے ثمر زندگی کا آخری کنارہ تهامے اپنے جائز ناجائز ہونے کی گتھیوں کو سلجھانے کی کوشش کر رہا تھا۔ پڑوسیوں کا لڑکا حسبِ معمول اپنے گهر سے لایا کھانا اور پانی رکھنے کے بعد کافی ...

مزید پڑھیے

رابو کی ڈائری

شادی کے ایک مہینہ بعدہی ارشد دوبئی چلا گیا۔ اس کے چلے جانے کے بعد سیما کو تھک کر سونا ہی بھلا لگتا تھا، ویسے نیند کہا ں آتی تھی۔ وہ سارا دن خو د کو گھر کے کاموں میں الجھائے رکھتی ، کھانا پکانا، صفائی ستھرائی، اور دوسرے چھوٹے موٹے کاموں میں دن کہاں گیا پتہ ہی نہ چلتا۔ گرمیاں گزر ...

مزید پڑھیے

پھانسی

یہ کہانی دھند نے لکھی ہے اور آپ تو جانتے ہیں کہ دھند ہمیشہ ظالم کہانیاں لکھتی ہے۔ جو ابھی ابھی سفید گاڑی یہاں سے گزری ہے، اس میں سوار تین لوگ اس کوشش میں ہیں کہ صبح ہونے سے پہلے سپریم کورٹ تک پہنچ جائیں۔ دورانِ سفر جرم اور مجرم انکا موضوع ہے۔۔۔ اس گاڑی کو بہت دور جانا ہے۔ لیکن۔۔۔ ...

مزید پڑھیے

ادھوری

اتوار کی ٹھنڈی اور مہکتی صبح تھی۔۔۔۔صحن کی طرف کھلنے والی کھڑکی میں نصب شیشے کے سامنے ایک بلبل مسلسل اپنے پھیکے عکس سے لڑ رہی تھی۔ چونچ اور شیشے کے ٹکراؤ سے پیدا ہونے والی آواز کے سبب جویریا کی آنکھ کھلی تو اس نے موبائل پر وقت دیکھا۔ ابھی تو صرف سات پنتالیس بجے تھے، اس کی پیشانی ...

مزید پڑھیے

اپرنا

محبت میں تم تن کی سیما کو پار کیے بنا من کی دنیا تک نہیں پہنچ سکتے اور پھر تم ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہوئے کتنے آزاد ہو ، تمہارا ساتھی کتنا آزاد ہے اس بات کا پتا تو بعد میں ہی چلتا ہے۔ یہ جملہ اپرنا نے شیتل کے گھر پہلی ملاقات میں کہا تھا۔ شیتل نے اپنی پرانی دوست اپرنا کے نیوجرسی شفٹ ...

مزید پڑھیے

چاکلیٹ

گلیوں میں رات اترتے ہی ہم تو گہری نیند سو جاتے ہیں۔۔۔ہم۔۔۔ ہم بیچارے تھکن سے چُور نیند کے مارے، بے خبر اور بہرے کچھ نہیں جانتے، یہ بھی نہیں کہ ۔۔۔ اس رات کے سنّاٹے میں کتنی کہانیاں سسکیاں بھرتی ہیں۔ میں اپنے اندھیرے کمرے میں لیٹا ہوا تھا، لائٹ نہ ہونے کی وجہ سے کپڑے پسینے سے ...

مزید پڑھیے

دیوالی

پورب کا تمام آسمان گلابی روشنی میں جگمگا رہا تھا جیسے دیوالی کے چراغوں کی سیکڑوں چادریں ایک ساتھ لہلہا رہی ہوں۔ اس نے السا کر چٹائی سےاپنے آپ کو اٹھایا۔ پتلے مٹیالے تکیے کے نیچے سے بجھی ہوئی بیڑی نکالی اور پاس ہی رکھی ہوئی مٹی کی نیائی میں دبی اپلے کی آگ سلگائی۔ جلدی جلدی دو دم ...

مزید پڑھیے

پیتل کا گھنٹہ

آٹھویں مرتبہ ہم سب مسافروں نے لاری کو دھکا دیا اور ڈھکیلتے ہوئے خاصی دور تک چلے گیے۔ لیکن انجن گنگنایا تک نہیں۔ ڈرایور گردن ہلاتا ہوا اترپڑا۔ کنڈکٹر سڑک کے کنارے ایک درخت کی جڑ پر بیٹھ کر بیڑی سلگانے لگا۔ مسافروں کی نظریں گالیاں دینے لگیں اور ہونٹ بڑبڑانے لگے۔ میں بھی سڑک کے ...

مزید پڑھیے

نازو

’’چھن چھن۔‘‘ آواز نے کانوں کو چور چور کردیا جیسے اس کے سامنے اس کی نازو نے سرخ چوڑیوں سے بھرے ہوئے دونوں ہاتھ دہلیز پر پٹخ دیے ہوں۔ دونوں سفید تندرست کلائیاں خون کی چھوٹی چھوٹی مہین لکیروں سے لالوں لال ہوگئیں۔ کتنی شدت سے جی چاہا تھا کہ اس جیتے جاگتے خون پر اپنے ہونٹ رکھ دوں۔ ...

مزید پڑھیے

روپا

نیم سار سے آگے کریا کے اندھیرے جنگل کے نکلتے ہی گومتی مغرور حسیناؤں کی طرح دامن اٹھاکر چلتی ہے۔۔۔ دور تک پھیلے ہوئے ریتیلے چمچماتے دامن میں نبی نگر گھڑا ہے جیسے کسی بدشوق رئیس زادے نے اپنے براق کپڑوں پر چکنی مٹی سے بھری ہوئی دوات انڈیل لی ہو۔ مٹی کے ٹوٹے پھوٹے مکان بچے کھچے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 77 سے 233