افسانہ

گورکن

زندہ ون گاؤں کے بیچوں بیچ حیات ندی بہہ رہی تھی۔ ندی کا پانی زندہ ون گاؤں اور آس پاس کے علاقوں کے لئے آبِ حیات سے کچھ کم نہ تھا۔ چھوٹے چھوٹے پہاڑی جھرنوں کا شفاف اور جھلملاتا پانی بل کھاتا گاؤں میں پہنچ جاتا تھا اور یہاں اس چشمے کے پانی میں مل جاتا تھا جو گاؤں کے متبرک اور تیرتھ ...

مزید پڑھیے

کہاں ہے منزل راہ تمنا۔۔۔

’’سعودی ایرلائنس کی فلائٹ ایس وی ۳۴۵ جدہ انٹرنیشنل ہوائی اڈے سے اڑان بھرنے کے لئے تیار ہے۔‘‘ تیسری اور آخری کال کا اناؤنسمنٹ ہو رہا ہے۔میری کلائیاں اسٹیل کی قفل لگی ہتھکڑیوں میں جکڑی ہیں۔ نسوانی کمر والا شرطیٰ یعنی سعودی پولیس اہلکار ہتھکڑیوں سے بندھی موٹی زنجیر کو تھامے ...

مزید پڑھیے

لمحہ ایک گمان کا۔۔۔

اسی چوکور کشادہ کمرے میں نرملا اور میں نے نئی زندگی کی شروعات کی تھی۔۔۔ سامنے دیوار پر فیکسڈنرملا کی قد آدم تصویر پر دھول جمی ہے۔سانولی ،سخت ۔۔۔ مضبوط اور پکے اردوں والی نرملا!!۔ سکون کی طویل سانس بھرتے ہوئے میں نے اپنے بیڈروم کی دونوں کھڑکیاں کھول دیں۔۔۔ ہوا کا گرم جھونکا ...

مزید پڑھیے

جو کوئے یار سے نکلے۔۔۔

چھن سے گدلے پانی میں ایک کنکر گرا ۔۔۔۔ننھاساگول گول دائرہ بڑا ہوتا رہا اور اس دائیرے کے بیچوں بیچ میرا تن تنہا چہرہ بگڑا اور پھر بن گیا۔ میں روز صبح ۷ بجے جمنا کے کنارے جاگنگ کرتی ہوں ۔اپنا عکس پانی کی سطح پر بنتے بگڑتے دیکھتی ہوں ۔۔۔۔دن بھر کی مصروفیات کی فہرست بناتی ہوں۔۔۔۔آج ...

مزید پڑھیے

لاجونتی

’’ہتھ لائیاں کمھلاں نی لاجونتی دے بوٹے‘‘ (یہ چھوئی موئی کے پودے ہیں ری، ہاتھ بھی لگاؤ کمھلا جاتے ہیں) ایک پنجابی گیت بٹوارہ ہوا اور بے شمار زخمی لوگوں نے اٹھ کر اپنے بدن پر سے خون پونچھ ڈالا اور پھر سب مل کر ان کی طرف متوجہ ہوگئے جن کے بدن صحیح و سالم تھے، لیکن دل ...

مزید پڑھیے

چھوکری کی لوٹ

بچپن کی بہت سی باتوں کے علاوہ پرسادی رام کو چھوکری کی لوٹ کی رسم اچھی طرح یاد تھی۔ دو بیا ہے ہوئے بھائیوں کا ساری عمر ایک ہی گھر میں رہنا کسی قدر مشکل ہوتا ہے۔ خصوصاً جب کہ ان میں سے ایک تو صبح و شام گھی شکر میں ملا کر کھانا پسند کرے اور دوسرا اپنی قبول صورت بیوی کے سامنے ایسی ...

مزید پڑھیے

رد عمل

جلال کو بالآخر فرصت مل ہی گئی کہ وہ اپنی عیش و نشاط کی محفل کو چھوڑ اور دختِ رز سے رخصت لے کر اپنے مرتے چچا کو اس کی درخواست پر ایک دفعہ دیکھ لے۔ ابھی ابھی تھوڑا سا مینہ برسا۔ حبیب منزل کے سامنے پانی نشیب میں کھڑا ہو گیا۔ صرف گزرنے کے لیے ایک چھوٹی سی مخدوش پگڈنڈی رہ گئی۔ جلال نے ...

مزید پڑھیے

اپنے دکھ مجھے دے دو

شادی کی رات بالکل وہ نہ ہوا جو مدن نے سوچا تھا۔ جب چکلی بھابی نے پھسلا کر مدن کو بیچ والے کمرے میں دھکیل دیا تو اندو سامنے شالوں میں لپٹی اندھیرے کا بھاگ بنی جا رہی تھی۔ باہر چکلی بھابی اور دریا آباد والی پھوپھی اور دوسری عورتوں کی ہنسی، رات کے خاموش پانیوں میں مصری کی طرح دھیرے ...

مزید پڑھیے

معاون اور میں

وہ گنتی میں پانچ تھے، پورے پانچ۔ زرد رو اور پژمردہ سے چھوکرے۔۔۔ یوں دکھائی دیتا تھا جیسے جان بخش ٹھنڈی ہوا کے ایک جھونکے اور روشنی کی ایک کرن کے لیے ترس گئے ہوں۔ ان کی آنکھیں دور تک اندر دھنس گئی تھیں اور روشنی کے انحراف پر کھڑے ہونے کی وجہ سے صرف چند تاریک سے گڑھے دکھائی دیتی ...

مزید پڑھیے

کوارنٹین

پلیگ اور کوارنٹین! ہمالہ کے پاؤں میں لیٹے ہوئے میدانوں پر پھیل کر ہر ایک چیز کو دھندلا بنا دینے والی کہرے کے مانند پلیگ کے خوف نے چاروں طرف اپنا تسلط جما لیا تھا۔ شہر کا بچہ بچہ اس کا نام سن کر کانپ جاتا تھا۔ پلیگ تو خوف ناک تھی ہی، مگر کوارنٹین اس سے بھی زیادہ خوف ناک تھی۔ لوگ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 70 سے 233