افسانہ

افلاس کی آغوش

ایک ہی رات میں تین قتل!شہر میں سنسنی پھیل گئی۔ ایک آدمی خبر پڑھتے پڑھتے غش کھاگیا۔ کوٹھیاں، کوٹھی خانے، کھڑکیاں، بالکنیاں، بام ودر ایک ساتھ بولنے لگے۔ مفت خورے اخبار خرید کر پڑھنے والوں پر ٹوٹ پڑے اور گھر گھر اخبار لے گئے۔ کچھ پلٹ کر نہ آئے اور کچھ پلٹ کر آئے تو چکنا چور ...

مزید پڑھیے

سمجھوتہ

حویلی کی نیچی دیوار کی پرلی طرف جانے کس کی پگڑی کاطرہ لہرایا کہ نوری ایک دم سہم کر جھاڑی کے پیچھے دبک گئی۔ سات کوس دور ایک گاؤں وتہ خیل سے وہ پیدل چلتی آرہی تھی۔ اور ان سات کوسوں میں اٹھتے ہوئے ہر ایک قدم کےساتھ اس کا دل بے شمار بار دھڑکا تھا۔ لیکن آسمانی رنگ کے اس طرے کو دیکھ کر ...

مزید پڑھیے

نصیب جلی

دروازے کے باہر سائیکل کی گھنٹی سنتے ہی موتا سنگھ کے بچے۔ دروازہ کھولنے کے لیے دوڑ پڑے۔ تینوں بچوں نے ایک ساتھ کنڈی پر ہاتھ رکھا ۔ دروازہ کھول کر تینو ایک ساتھ چلائے، ’’دار جی آگئے، دار جی آگئے!‘‘ اور پھر تینوں ایک ساتھ ہی اچانک موتا سنگھ کی سائیکل پر سوار ہوگئے۔ ایک آگے ...

مزید پڑھیے

اندھیری گلیاں

گھر سے نکل کر جب وہ سرین محلہ کے ماسٹر تارا سنگھ چوک پر پہنچے تو بجلی کی روشنیاں بجھ گئیں، اور ایک ہیبت ناک اور موت کے تصور سے زیادہ گہرا اندھیرا چھاگیا اور جانے کس گلی کے موڑ پر محلے کا چوکیدار اپنی کرخت، سخت اور دہلادینے والی آواز سے چنگھاڑا، ’’خبردار۔۔۔! خبردار ہو!‘‘ کملیش ...

مزید پڑھیے

لوہے کا کمر بند

بہت عرصہ گزرا کسی ملک میں ایک سوداگر رہتا تھا۔ اس کی بیوی بہت خوبصورت تھی۔ اتنی کہ اس کی محض ایک جھلک دیکھنے کے لئے عاشق مزاج لوگ اس کی گلی کے چکر لگایا کرتے تھے۔ یہ بات سوداگر کو بھی معلوم تھی اس لئے اس نے اپنی بیوی پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی تھیں۔ اس کی اجازت کے بغیر وہ کسی سے ...

مزید پڑھیے

آنگن

اس دن صبح صبح ہی نیٹا کے ساتھ کچھ جھگڑا ہوگیا تھا۔ جھگڑا ہوجانے کے بعد ایک دوسرے سے کوئی بات کیے بناہی ہم نے چائے پی اور اسی طرح چپ رہ کر کھانا بھی کھالیا تھا۔ ایسا کرتے وقت ہم ایک دوسرے کی طرف دیکھنے کی بجائے اس آنگن کی طرف خالی خالی آنکھوں سے دیکھتے رہے جس کے سامنے ہی ہم اپنے ...

مزید پڑھیے

جو عورت ننگی ہے

میں سمجھا ایسی عورت مجھے ہر کہیں ملےگی۔ سارے یوپی میں۔۔۔ روز پان چبانے سےدانت کتنے گندے ہوجاتے ہیں۔ دیکھتے ہی گھن آنے لگتی اور میں نفرت سے منھ پھیر لیتا۔ بھدے خدوخال، کھچڑی بال اور ماتھا اورمانگ اتنی سرخ جیسےسرخی یہیں سے جنم لیتی ہے۔ بیشتر عورتیں بدن پر صرف ایک دھوتی لپیٹے ...

مزید پڑھیے

بند کھڑکی کا کرب

میری بے چینی بے سبب نہیں تھی ۔ذہن و دل میں ایسا طلاطم بپا تھا جو مجھے ایک پل بھی سکون سے بیٹھنے نہیں دے رہا تھا۔میں اپنی کھڑکی سے سامنے والے گھر کی تیسری کھڑکی کو بار بار دیکھ رہی تھی۔ یہ پچھلے پانچ دن سے لگاتار بندپڑی تھی۔ حالات کتنے بھی خراب ہوجاتے ، تناؤ کتنا بھی بڑھ جاتا ، پر ...

مزید پڑھیے

ایک دوجے کے لیے

وہ روشنی کی شہزادی تھی۔ میں روئی جیسے گالوں سے بنے بادلوں کا باشندہ۔ میں اسے ہمیشہ روشنیوں کے سہارے ہی دیکھتا تھا ۔ کبھی چاندنی کی نورانی کرنوں میں اس کا عکس ابھرآتا تھا تو کبھی سورج جیسی روشنی میں اس کے مدھم مدھم نقوش میری آنکھوں کو خیرہ کردیتے تھے۔ جب کبھی و ہ میری طرف اپنی ...

مزید پڑھیے

بلبل اور باز

ہزاروں میل کی مسافت طئے کرنے کے بعدساجد نے جنتِ کشمیر میں قدم رکھا۔کمپنی کے خوبصورت کوارٹر کے صحن میں قدم رکھتے ہی اس کا دماغ پھولوں کی بھینی بھینی خوشبو سے معطر ہوگیا۔ کمرے میں آکر اُس نے کھڑکیاں کھول دیں تو خوشبودارہوائیں کمرے میں رقص کرنے لگیں اور دیوار پر لٹکے کلنڈر کے ا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 69 سے 233