افسانہ

درندہ

’’درندہ آیا۔۔۔د رندہ آیا۔۔۔‘‘ بستی میں چاروں طرف ایک شور سا اٹھا۔ دھڑا دھڑ کھڑکیاں اور دروازے بند کرلیے گئے۔ نوجوان لاٹھی، بلّم، تیر تفنگ لے کر گھروں سے باہر نکلے۔ گلیوں، کوچوں اور سڑکوں پر درندے کی تلاش شروع ہوگئی۔ گھنٹوں پکڑو، مارو، جانے نہ پائے کی آوازیں آتی رہیں۔ رات ...

مزید پڑھیے

دھرماتما

رام محل ریسٹورنٹ کے سامنے حسبِ معمول بھکاریوں کی ایک لمبی قطار لگی ہوئی تھی۔ بھوکے، مریل اور پھٹے حال لوگ، آنکھوں میں وحشت، ہونٹوں پر گالی اور بدن پر چیتھڑے۔ مرد، عورتیں، بوڑھے، بچے سب ریسٹورنٹ کے کنارے کنارے فٹ پاتھ پر ایک لمبی قطار میں بیٹھے کسی دھرماتما کا انتظار کررہے تھے ...

مزید پڑھیے

زندگی افسانہ نہیں

جمیلہ نے اپنے فیصلے پر بہت غور کیا کہ کہیں اس سے کوئی غلطی تو سرزد نہیں ہونے جارہی ہے۔ ایسی غلطی جس کی پھر کبھی تلافی نہ ہوسکے۔ مگر اسے محسوس ہوا کہ اس کے سامنے اب سوائے اس ایک راستے کے کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ اگر وہ آج ذرا بھی کمزور پڑی تو پھر عمر بھر یوں ہی گھٹتی اور کڑھتی رہ ...

مزید پڑھیے

آدمی اور آدمی

ٹرین قریب آچکی تھی۔ پتہ نہیں وہ بچہ پٹری پر کس طرح گر گیا تھا۔ دونوں طرف کھڑے ہوئے مسافروں نے چیخنا شروع کردیا تھا۔ بچہ پٹری پر ہاتھ ٹیکے اٹھنے کی کوشش کررہا تھا۔ مگر شاید اس کے کہیں گہری چوٹ لگی تھی۔ اس لیے اس سے اٹھا نہیں جارہا تھا۔ لوگ ٹرین ڈرائیور کو رکنے کا اشارہ کرتے ہوئے ...

مزید پڑھیے

یک لویہ کا انگوٹھا

پھر یوں ہو اکہ ساڑھے تین ہزار برس کے بعد یک لویہ نے ایک غریب دلت کے گھر دوبارہ جنم لیا۔ اتفاق سے اس بار بھی اس کے باپ کا نام ہرنیہ دھنش ہی تھا مگر اب کے ہرنیہ دھنش جنگل میں نہیں شہر میں رہتا تھا اور ایک مل میں مزدوری کرتا تھا۔ یک لویہ جب پانچ برس کا ہوا تو ہرنیہ دھنش نے اسے ایک ...

مزید پڑھیے

کام دھینو

وہ مارچ کی ایک صاف و شفاف صبح تھی اور سورج پہاڑی کے پیچھے سے یوں طلوع ہو رہا تھا جیسے کوئی نٹ کھٹ بالک کسی نئی شرارت کی فکر میں دیوار کی اوٹ سے جھانک رہا ہو۔ صبح کی ہوا کے لطیف اور خوش گوار جھونکے جوار کی پکی فصل کو ہولے ہولیچھیڑتے گزر رہے تھے، جیسے ماں اپنے بچے کے بالوں میں پیار ...

مزید پڑھیے

لافٹر شو

آخر سرکار کو چونکنا ہی پڑا۔ بدعنوانی، ملاوٹ، کالا بازاری اور کمر توڑ مہنگائی کے سبب ملک کی اقتصادی صورتِ حال انتہائی نازک ہوگئی تھی۔ غریبی، بھکمری اور فاقوں نے عوام کو زندگی سے بیزار کردیا تھا۔لوگوں کے چہروں سے زندگی کی چمک دمک ختم ہوتی جارہی تھی۔ دلوں میں جینے کی امنگ باقی نہ ...

مزید پڑھیے

سگنل

وہ فٹ پاتھ پر کھڑا گرین سگنل کا انتظار کررہا تھا۔ سڑک پر کاریں، موٹر سائیکل، آٹو رکشا، ٹیکسیاں، بسیں اور لاریاں تیزی سے گزر رہی تھیں۔فٹ پاتھ پر اسکے دائیں بائیں ایک ایک دو دو کرکے راہگیر اکٹھاہوتے جارہے تھے۔ جوان، بوڑھے، مرد، عورتیں، بچے سب سگنل کی طرف دیکھ رہے تھے مگر سگنل ...

مزید پڑھیے

لذتِ گریہ

اس دن اتفاق سے قیس اور لیلیٰ بس اسٹاپ پر مل گئے۔ بس کے آنے میں دیر تھی۔ لیلیٰ بار بارمنی بیگ سنبھالتی، چھوٹے رومال سے پیشانی کا پسینہ خشک کرتی۔ کبھی کلائی کی گھڑی کو دیکھتی تو کبھی گردن اٹھا کر دور تک پھیلی سڑک پر نگاہ ڈال لیتی۔ یہ سڑک نسبتاً کم بھیڑ بھاڑ والی تھی تبھی اس نے ...

مزید پڑھیے

یہ دھواں سا

جب اس کی آنکھ کھلی تو فجر کی اذان ہورہی تھی۔ وہ اٹھ بیٹھا۔ بغل میں بیوی بے خبر سورہی تھی بلکہ ہلکے ہلکے خراٹے بھی لے رہی تھی۔ وہ مسکرایا، بیوی اکثر اس کے خرّاٹوں کا ذکر کیا کرتی ہے مگر اب وہ خود خرّاٹے لے رہی تھی اور اپنے خرّاٹوں سے بے خبر تھی۔ یہ خرّاٹے بھی عجیب چیز ہیں۔ خرّاٹے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 42 سے 233