افسانہ

راج محل

وقت کی گردش پوری ہوچکی !!! اُوم :بُھور،بُھوا سھا، ، تت سُوِ ترُ ور’ینِیَم’ ، بھر گو دِوسدِھیمھی دھیو یونہہ پر چو دیا ۔ ۔۔ ابھی منتر مکمل بھی نہیں ہوا تھا کہ للت کمار نے کہا ! مہارانی کی طرف سے بلاو ا آیا ہے ۔ انہوں نے ترنت راج محل پہنچنے کے لیے کہا ہے ۔ پر ارڑنی دیوی اصول وضابطے کی ...

مزید پڑھیے

قدرت کے بچے

ہیلو، نمبر اجنبی تھا مگر آواز مانوس۔ سارہ کے پور پور میں رچی بسی آواز، اس کی اپنی کھوئی ہوئی آواز، جس کی تلاش میں سارہ کا پل پل آزردہ تھا۔ خوشی تھی، غم تھا، کسک تھی، خوف یا جھجک۔۔۔ کچھ تھا جس نے یوں خنجر گھونپا کہ سسکی آہ میں بدل گئی۔ How are you. وہی صدیوں پرانا رٹا رٹایا سوال۔۔۔ ...

مزید پڑھیے

سنگھاردان

فساد میں رنڈیاں بھی لوٹی گئی تھیں۔۔۔ برجموہن کو نسیم جان کا سنگھاردان ہاتھ لگا تھا۔ سنگھاردان کا فریم ہاتھی دانت کا تھا جس میں قد آدم شیشہ جڑا ہوا تھا اور برجموہن کی لڑکیاں باری باری سے شیشے میں اپنا عکس دیکھا کرتی تھیں۔ فریم میں جگہ جگہ تیل ناخن پالش اور لپ اسٹک کے دھبے تھے جس ...

مزید پڑھیے

جھاگ

وہ اچانک راہ چلتے مل گئی تھی۔ اور جس طرح گڈھے کا پانی پاؤں رکھتے ہی میلا ہو جاتا ہے اسی طرح... . اُسی طرح اس کے چہرے کا رنگ بھی ایک لمحے کے لئے بدلا تھا ۔ مجھے اچانک سامنے دیکھ کر وہ ٹھٹھک گئی تھی اور میں بھی حیرت میں پڑ گیا تھا ..... اور تب ہمارے منہ سے ....ارے تم.....! کے تقریباً ایک جیسے ...

مزید پڑھیے

کایا کلپ

اس کی بیوی پہلے غسل کرتی تھی ۔ ۔۔ اور یہ بات اسے ہمیشہ ہی عجیب لگی تھی کہ ایک عورت اس نیت سے غسل کرے ۔ بیوی کے بال لمبے تھے جو کمر تک آتے تھے ۔ غسل کے بعد انہیں کھلا رکھتی۔ بستر پر آتی تو تکیے پر سر ٹکا کر زلفوں کو فرش تک لٹکا دیتی ۔ پانی بوند بوند کر ٹپکتا اور فرش گیلا ہو جاتا۔ ...

مزید پڑھیے

بدلتے رنگ

جب کہیں دنگا ہوتا سلیمان رکمنی بائی کا کوٹھا پکڑتا ۔ اس کے ساتھ وہسکی پیتا اور دنگائیوں کو گالیاں دیتا ۔ رکمنی بائی خود اس سے میٹھی میٹھی باتیں کرتی اور پولیس کو ’’بھڑوی کی جنی‘‘کہتی۔ تب کہیں سلیمان کے دل کی بھڑاس نکلتی اور اس کو یہ جگہ محفوظ نظر آتی۔ یہاں ذات پات کا جھمیلا ...

مزید پڑھیے

سبزرنگوں والا پیغمبر

ہم سب جس قصبے میں رہتے تھے وہ جسم کی رگوں کی طرح الجھی ہوئی پیچ در پیچ پہاڑیوں سے گھرا تھا ۔ ہم میں سے بعض (جو ہم میں سے تھے)کچی اور کمزور قسم کی لکڑیوں کے مکانوں میں رہتے تھے۔جہاں دیواریں کاغذ کی طرح پتلی اور باریک تھیں اور ہم میں سے بعض (جو ہم میں سے نہیں تھے)بلند اور قد آور ...

مزید پڑھیے

عنکبوت

وہ اب کیفے جاتا تھا۔۔۔ گھر پر چَٹنگ مشکل تھی ۔ نجمہ بھی دل چسپی لینے لگی تھی ۔ وہ نِٹ پر ہوتا اور جھنجھلا جاتا ۔ نجمہ کسی نہ کسی بہانے آجاتی اور اسکرین پر نظریں جمائے رہتی۔ اس دن اس نے ٹوک بھی دیا تھا ۔ ’’یہ لیڈی ڈائنا ٹو تھاوزنڈ کیا کہہ رہی ہے ۔؟‘‘ وہ فوراً سائن آؤٹ(sign out)کرگیا ...

مزید پڑھیے

سراب

بدرالدین جیلانی لیڈی عاطفہ حسین کی میّت سے لوٹے تو اداس تھے ۔ اچانک احساس ہوا کہ موت بر حق ہے۔ان کے ہمعصر ایک ایک کرکے گذررہے تھے ، پہلے جسٹس امام اثر کا انتقال ہوا ۔ پھر احمد علی کا اور اب لیڈی عاطفہ حسین بھی دنیائے فانی سے کوچ کر گئی تھیں۔ جیلانی کو خدشہ تھا کہ پتہ نہیں خود ان ...

مزید پڑھیے

برف میں آگ

سلیمان کو اپنی بیوی کسی جزدان میں لپٹے ہوئے مذہبی صحیفے کی طرح لگتی تھی جسے ہاتھ لگاتے وقت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کی شادی کو دس سال ہو گئے تھے لیکن وہ اب بھی سلیمان سے بہت کھلی نہیں تھی۔ سلیمان اس کو پاس بلاتا تو پہلے ادھر ادھر جھانک کر اطمینان کر لیتی کہ کہیں کوئی ہے تو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 31 سے 233