افسانہ

لاہور کا ایک واقعہ

یہ بات ۱۹۳۷ء کی ہے۔ میں ان دنوں لاہور میں تھا۔ ایک دن میرے جی میں آئی کہ چلو علامہ اقبال سے مل آئیں۔ اس زمانے میں میرے پاس ہلکے بادامی سفید (Off White) رنگ کی ایمبسیڈر (Ambassador)تھی۔ میں اسی میں بیٹھ کر علامہ صاحب کی قیام گاہ کو چلا۔ ان کی کوٹھی کا نمبر اور وہاں تک پہنچنے کا صحیح راستہ ...

مزید پڑھیے

رات کا دکھتا دن

دن بھر دھوپ کی آنچ میں جلنے والا نیم کا پیڑ لوٹتے پرندوں کو ہاتھوں ہاتھ سمیٹ رہا تھا۔ حوالدار جلال بان کی کھری چارپائی پر چت لیٹا اور آتی جاتی دھوپ اور آتے پرندوں کا کھیل دیکھنے میں مگن تھا۔ صحن میں ایک طرف کچی مٹی کے سلگتے چولہے پر رکھی کیتلی میں پانی کھولنے لگا۔۔۔ بھاپ کے ...

مزید پڑھیے

کوبڑ

اس نے اسٹیشن پہنچنے میں کچھ اور دیر کردی ہوتی تو ٹرین چھوٹ جاتی۔ ا چانک اس کی اماں نے حکم صادر کردیا تھا کہ اسے اپنے چھوٹے بھائی کو دہلی جاکر سی آف کرنا ہوگا۔ وہاں سے آگے اللہ مالک ہے۔ کم سے کم وہاں تک کی خیر و خبر تو اماں کو اس کے ذریعہ مل جائے گی۔ اس طرح اچانک ہزار میل کا سفر ...

مزید پڑھیے

بلی کا بچہ

اس رات پو پھٹنے سے قبل عجیب واقعہ پیش آیا۔ آنکھوں سے دیکھتے ہوئے بھی یقین نہ ہوتا تھا اور نہ دل اس حقیقت کو ماننے کے لئے آمادہ تھا، لیکن ہم لوگ اپنی آنکھوں سے جو کچھ دیکھ رہے تھے، اسے واہمے کے ذیل میں کیسے رکھا جائے، یہ سمجھ میں نہ آتا تھا۔ لیکن اس عجیب و غریب واقعے کو ...

مزید پڑھیے

سانپوں سے نہ ڈرنے والا بچہ

عبد المنان سے وہ میری آخری ملاقات تھی۔ اس کے بعد سے اسے دیکھنے کے لئے آنکھیں ترس گئیں۔ جب بھی دفتر کے کیمپس میں داخل ہتے ہوئے آدم قد چہار دیواری پر نظر پڑتی تو نگاہوں میں عبد المنان روشنی کے جھماکے کی طرح نمودار ہوتا۔ اس کا دبلا پتلا جسم۔ دھونکنی کی طرح پھولتا بچکتا سینہ ...

مزید پڑھیے

گھونسلا

ٹرین کسی ویران علاقے سے گزر رہی تھی۔ کمپارٹمنٹ میں تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی۔ اس کا اسٹیشن قریب آرہاتھا۔ کسی نے اس کے اندر اس کے پھیپھڑے کو بے دردی کے ساتھ اپنی گرفت میں لے لیا۔ ’’بدبخت تیراکوئی اسٹیشن ہے۔۔۔؟‘‘ دبائو بڑھتا گیا۔ اس کی سانس اکھڑنے لگی۔ آس پاس بیٹھے ہوئے ...

مزید پڑھیے

مسٹر گلیڈ

ہم سب قبرستان میں اکٹھا تھے۔ لوگ انہیں پاگل اور مجذوب کہتے تھے۔ میں انہیں نیک اور ہوش مند انسان کا درجہ دیتا تھا۔ جن کی زندگی میں دنیا داری کے مکر و فریب نے جب جب اپنا گھر بنانے کی کوشش کی، انہوں نے خود سے اسے تاراج کردیا۔ ان کی بعض حرکتیں عجیب و غریب ضرور تھیں، لیکن مجموعی ...

مزید پڑھیے

چیخیں

اسکول کی گوری چٹّی پرنسپل لوگوں کی بھیڑ دیکھ کر مسکرا رہی تھی۔ اچانک ایک چیخ ابھری۔ سمجھ میں نہیں آیا کہ کس سمت سے بلند ہوئی۔ تمام لوگ سراسیمگی کے عالم میں ایک دوسرے کو دیکھنے لگے۔ چیخ کے بعد مکمل سنّاٹا اور خموشی تھی۔ لوگ اپنے خیالوں میں گُم ہوگئے۔ کچھ دیر بعد چیخ پھربلند ...

مزید پڑھیے

بھائی

اس روز گہما گہمی اوربھیڑ بھاڑ والے شہر میں اچانک انہوں نے محسوس کیا کہ کچھ گڑبڑ ہے۔ لوگوں کی رفتار غیر معمولی ہوگئی ہے۔ لوگ کہنے اور کچھ چھپانے کے انداز میں مختلف ٹولیوں میں بٹ کر سرگوشیاں کر رہے ہیں۔ سورج روبہ زوال تھا۔ تازہ لہو کی مہک، سراسیمگی اور وحشت کا سناٹا اس اندیشے کو ...

مزید پڑھیے

گنبد کے کبوتر

بے ٹھکانہ کبوتروں کا غول آسمان میں پرواز کر رہا تھا۔ متواتر اڑتا جارہا تھا۔ اوپر سے نیچے آتا۔ بے تابی اور بے چینی سے اپنا آشیانہ ڈھونڈتا اور پھر پرانے گنبد کو اپنی جگہ سے غائب دیکھ کر مایوسی کے عالم میں آسمان کی جانب اڑجاتا۔ اڑتے اڑتے ان کے بازو شل ہوگئے۔ جسم کا سارا لہو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 27 سے 233