افسانہ

نیون سائنز

اور اب ہم نے سرما کی سرد اور اندھیری راتوں میں لارنس جانا چھوڑ دیا ہے اور اس بات کا مجھے قلق بھی بہت ہے۔ پوچھو! وہ کیوں؟ یوں کہ لارنس کی ٹھٹھری ہوئی کالی راتوں میں رات کی رانی کی آوارہ مہک اور لانبے لانبے گھنے اور عمررسیدہ درختوں کے مہیب سائے بہت یاد آتے ہیں۔ گھپ اندھیرے میں ...

مزید پڑھیے

درد لادوا

ایک اینٹ کی دیواروں والے دالان نما کمرے کی طوالت کے مقابل یہاں فراخی معدوم ہے۔ یہاں سے وہاں تک گئی ہوئی چوبی ’’تور‘‘ پر گول کرکے لپیٹے ہوئے ادھورے قالین کے آگے تختہ ہے اور تختے پر آسن جمائے چھوٹے چھوٹے اجسام کی رنگتوں میں تدریجی فرق اور اختلاف ہے اور کہتے ہیں کہ بنیادی رنگ ...

مزید پڑھیے

ننگی مرغیاں

’’انہیں کپڑے پہنا دو۔‘‘ میرا دل بار بار صدا دیتا ہے لیکن میری کوئی نہیں سنتا۔ لوگ میری بات اس لیے نہیں سن سکتے کہ انہیں باتیں کرنے کا بہت شوق ہے۔ کچ، کچ، کچ، وہ باتیں کیے جا رہے ہیں۔ ملی جلی آوازوں میں دنیا زمانے کی باتیں کیے چلے جا رہے ہیں۔ مثلاً ایک زلف بریدہ انٹلکچوئل خاتون ...

مزید پڑھیے

حصار

اب فردوس میرے سامنے ہے لیکن اس سے پہلے ایک طویل عرصہ تک آتش فرقت سے میری آنکھیں پگھلتے ہوئے غم میں نم ہوتی رہی تھیں۔ وہ جو کبھی مرکز ِ نگاہ تھی، میری منزل تھی اب خوابِ منزل ہے، خواب جو حقیقت کے پس پشت ہوتا ہے۔ حور کا وجود اور اس کا خوبصورت ہونا اس لیے حقیقت ہے کہ وہ میری مسہری پر ...

مزید پڑھیے

پرندے پکڑنے والا

اس کی زندگی کا راستہ جنگل کی جانب جاتا ہے لوگ زندہ رہنے کے لئے جنگل چھوڑ شہر کی طرف واپس ہوتے ہیں۔ شہر کے روشنیوں میں ڈوبنے سے پہلے وہ ایک میلی سی پوٹلی میں دو روٹی، ایک پیاز کی گانٹھ، نمک کی ڈلی اور دوہری مرچ باندھ لیتا۔ اناج کی پھٹکن ایک کاغذ کی پڑیا میں باندھ کر پوٹلی کو لاٹھی ...

مزید پڑھیے

بن باس کے بعد

صوتی گونج۔۔۔ جو اپنے وجود کے لئے پریشان تھی۔۔۔ یکا یک ماحول صداؤں سے مرتعش ہو گیا۔۔۔ کہ ضرور بناؤں گا۔ زمین پر اپنا ایک نائب، جمیل پری زاداپنی برتری کے لئے بے چین ہوئے۔۔۔ کیا آپ پیدا کریں گے زمین پر ایسے لوگوں کو جو فساد کریں گے اور خون ریزیاں کریں گے جب کہ ہمارے وجود کے سب ...

مزید پڑھیے

ہم سفر

شام نے اپنے گیسو پھیلا دئیے تھے۔ سورج آہستہ آہستہ روپوش ہو رہا تھا اور ہر آدمی جلدی جلدی اپنے گھر پہنچنے کے لئے بس اسٹاپ کی طرف بھاگ رہا تھا۔میں بھی اپنے دفتر سے نکل کر بس اسٹاپ پر آگیا اور ایک بینچ پر بیٹھ کر بس کا انتظار کرنے لگا۔ مجھے جامعہ نگر جانا تھا اور میری بیوی ابھی تک ...

مزید پڑھیے

ڈوبتا ابھرتا ساحل

موسم گرما کی سخت دھوپ میں آگ اگلتے راستوں سے کچھ پرے، سُگنی داتون بیچتی رہتی۔ منہ اندھیرے وہ بستر سے اٹھ کر ہتھیلیوں سے آنکھوں کو ملتی گھر سے نکل جاتی۔ وہ چند روپیوں کے لیے سورج میں اپنے جسم و جاں کو جلاتی رہتی اور جب اُسے یقین ہوجاتا کہ اب وہاں کوئی اُس کے داتون کو خریدنے والا ...

مزید پڑھیے

پناہ گاہ

نہ جانے کہاں سے لکھمنیاکی ریگستان کی طرح خشک آنکھوں میں پانیوں کا سیلاب اُمڈ آیا۔ اس کا دل بھر آیا۔ اُس نے اپنی چھ سالہ بیٹی سمتا کو زور سے بھینچ لیا اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔ سمتا بھی ماں کو روتا دیکھ کر بلک پڑی۔ بیٹی کو بلکتا دیکھ کر لکھمنیا نے اُسے خود سے الگ ...

مزید پڑھیے

میں دامنی نہیں ہوں

شام نے اپنے چہرے پر کالک مل کراپنی سیاہی کو اور زیادہ سیاہ کر لیا‘ رات دھیرے دھیرے اپنا پاؤں پھیلانے لگی۔ رات جب آتی ہے تو دن بھر کا تھکا ماندا انسان اپنی تکان مٹانے کے لئے اپنے تھکے بدن کو بستر پر پھیلا کر آرام کی نیند سو جاتا ہے مگر شہر کے کچھ علاقے ایسے ہوتے ہیں جو بارہ بجے کے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 219 سے 233