افسانہ

حالتے رفت

تسلسل کیوں ٹوٹتا ہے؟۔ عمارت کیوں ڈھے جاتی ہے؟ یقیناًتسلسل جس تار سے بندھا ہوتا ہے، بے عملی کے عمل سے، کسی جوڑ پر وہ تار زنگ آلود ہوجاتا ہے اور اگر عمارت ڈھے جاتی ہے تو بھی کسی کاریگر کے ہاتھ کی کجی یا ناقص میٹیریل کا استعمال عمارت کے وجود کو ختم کر دیتا ہے۔ میری عادت ہے کہ میں بات ...

مزید پڑھیے

میں ہوں فرزانہ

ابتدائی سیشن کے بعد گروپس میں بھی ڈسکشن اختتام پذیر ہو چکی تھی، اور اب چاے کا وقفہ تھا۔ ڈیلی گیٹس دو دو، چار چار کی ٹولیوں میں بیٹھے کسی نہ کسی موضوع پر اظہارِ خیال کر رہے تھے۔ نعیمہ ہیومن رائٹس والوں کی طرف سے کراچی سے پہنچی تھیں، ڈاکٹر راشدہ کانفرنس کی روحِ رواں تھیں، ڈاکٹر ...

مزید پڑھیے

سیلاب

سر غرور بلند کر کے ساحل نے سمندر سے کہا۔ میری شان ہی سے تیری شان ہے۔ سمندر نے پر شور قہقہہ لگایا۔ اور کنارے کو بہا دیا۔ پنڈت رادھے شام ایک رجعت پسند اخبار کے ایڈیٹر اور مالک تھے۔ ان کا ضمیر اس پژمردہ چنگاری کی طرح تھا، جو خوشامد اور چاپلوسی کی منوں راکھ کے نیچے دب گئی ہو۔ قومی ...

مزید پڑھیے

ڈاچی

پی سکندر کے مسلمان جاٹ باقر کو اپنے مال کی طرف حریصانہ نگاہوں سے تاکتے دیکھ کر او کانہہ کے گھنے درخت سے پیٹھ لگائے، نیم غنودگی کی سی حالت میں بیٹھا چودھری نندو اپنی اونچی گھر گھراتی آواز میں للکار اٹھا۔۔۔ ’’رے رے اٹھے کے کرے ہے؟‘‘ (ارے یہاں کیا کر رہا ہے؟) اور اس کا چھ فٹ لمبا ...

مزید پڑھیے

امن کا طالب

(اونچے اونچے محلوں کی دلفریبی میں بد امنی کو مت ڈھونڈ! ان تنگ و تاریک گلیوں میں جا، جنھیں بھوک، اور مفلوک الحالی نے اپنا مسکن بنا رکھا ہے۔) سیاہ لبادے والا بات بات کی آہٹ لیتا ہوا شہر کی گلیوں میں گھوم رہا تھا۔ اجّین کے اونچے مکان آدھی رات کے سناٹے میں ہمالیہ کی بلند چوٹیوں کی ...

مزید پڑھیے

محبت

فلسفی نے اپنے نوجوان دوست سےکہا۔۔۔ بلا سوچے سمجھے تاریکی میں مت کودو۔ نوجوان ہنسا۔۔۔ بولا۔۔۔ محبت وہ تاریکی ہےجس میں کودتے وقت سمجھ اور سوچ کی قوتیں سلب ہو جاتی ہیں اور فہم و فراست جواب دے جاتے ہیں۔کانجلیبھائی آنند!تم مزے میں ہو، یہ جان کر خوشی ہوئی۔ لیکن اگر تمہیں مایوسی نہ ...

مزید پڑھیے

خالی ڈبہ

گاڑی ابھی پوری طرح رکی بھی نہ تھی کہ سبھاش میرا ہاتھ چھوڑ کر بھاگا۔ اس نے فرسٹ کلاس کے ڈبوں کو ایک سرے سے دوسرے سرے تک دیکھ لیا۔ ایک بھی سیٹ خالی نہ تھی۔ پھر وہ بھاگا بھاگا انکوائری کلرک کھنہ کے پاس گیا۔ معلوم ہوا کہ ایک مسافر کو یہیں اترنا تھا۔ اوپر کی ایک سیٹ خالی ہوگی لیکن ...

مزید پڑھیے

ٹیرس پر بیٹھی شام

’’او، ہیلو!‘‘ دھک! پروفیسر کا نیتکر (KANETKAR) کا دل لمحہ بھر کو جیسے رکا۔ پھر دگنی رفتار سے دھڑک اٹھا اور خون کا دباؤ ان کے چہرے پر غیر مرئی سرخی دوڑا گیا۔۔۔ وہ آگئی تھی۔۔۔ جسے ’ہیلو‘ کہہ کر پکارا گیا تھا۔ اس نے کیا جواب دیا اور کیا باتیں ہونے لگیں، پروفیسر کا نیتکر نے وہ سب نہیں ...

مزید پڑھیے

خاموش شہید

’’شہیدوں کی چتاؤں پر لگیں گے ہر برس میلے‘‘ ٹھیک! لیکن کتنے ایسے شہید ہیں، جن کی چتاؤں پر میلے تو کیا، کوئی بھولا بھٹکا پنچھی بھی پر نہیں مارتا۔ شمبھو نے دل میں پختہ عہد کر لیا۔ میں لگان نہ دونگا۔ بارش نہ ہونے کی وجہ سے اس کی فصلیں تباہ ہو گئی تھیں۔ اس کا گھر مفلسی کا اڈا بن ...

مزید پڑھیے

مرد کا اعتبار

اپنی بیوی شانتا کی وفات کے ایک ماہ بعد پروفیسر گپتا ہمارے گھر آئے تو بڑے اداس اداس تھے۔ جب چاچی نے باتوں باتوں میں کہا کہ شانتا بہن کی عدم موجودگی میں انہیں شدید تنہائی کا احساس ہوتا ہوگا، بچوں کی دیکھ بھال میں بھی دشواری ہوتی ہوگی اور اشارہ کیا کہ انہیں دوسری شادی کرلینی چاہیے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 15 سے 233