افسانہ

بی بی کی نیاز

مرزا اسلم بیگ آگے آگے اپنی کھڑکھڑیا سائیکل پر اور پیچھے پیچھے سفید برقعے میں ملفوف وہ خاتون میاں جان محمد کے رکشے میں۔ گود میں آٹھ ماہ کا دبلاپتلا مریل بچہ جو معلوم ہو کہ ابھی پیدا ہوا ہے۔ وہ بھی قبل از وقت۔ ایک گوری چٹی تین سالہ بچی بغل میں دبکی ہوئی۔ تازہ چھدی ناک میں سیاہ ...

مزید پڑھیے

ان کی عید

منیر میاں نے حسب دستور مشینی انداز میں وضو کیا اور گھٹنوں پرہاتھ رکھ کر اٹھے۔ جسم جیسے گیلاآٹا ہورہا تھا، جدھر جھکو ادھر ڈھلک جائے۔ ’’آتا ہوں نیک بخت۔‘‘ انہوں نے بیوی سے کہا، جو پچھلے دوسال میں بیس برس کا سفر طے کرچکی تھیں۔ ہاتھوں میں رعشہ اور نظر کم زور۔ وہ بھی گھٹنوں پر ...

مزید پڑھیے

انگوٹھی

اس غریب برہمن کسان کے گھر پکھراج کی وہ قیمتی انگوٹھی کہاں سے آئی یہ بھی دراصل ایک داستان ہی تھی۔ وہ غریب کسان دراصل اتنا غریب بھی نہ ہوتا اگر وہ چمپارن میں نہ ہوتا اور نیل کی کاشت کرانے والے نلہے صاحبوں نے اسے محتاجی کی کگار پر نہ لاکھڑا کیا ہوتا۔ زمین تو اس کے پاس اچھی خاصی تھیں ...

مزید پڑھیے

پارسا بی بی کا بگھار

’’تو جب وہ بی بی دال بگھارتی تو زیرے، لہسن اور اصلی گھی کی سوندھی خوشبو اڑ کر سات آسمانوں تک پہنچتی اور فرشتے کہتے، لو آج پھر پارسا بی بی کے گھر ارہر کی سنہری سنہری دال پکی ہے، پارسا بی بی بیٹی تو تھی بادشاہ کی لیکن بیاہ کے آگئی تھی غریب منشی کے گھر۔۔۔‘‘ دادی تو یہ کہانی صدیوں ...

مزید پڑھیے

شکستہ پروں کی اڑان

’’کس لفنگے کے چکر میں پڑی ہو۔ خدا خدا کرو۔ لڑکی جوان ہو رہی ہے۔‘‘ دلہن چچی نے پھر وہی بات کہی جس سے ناصرہ بیگم کو پتنگے لگتے تھے۔ ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ۔ بھلا یہاں لڑکی کے جوان ہونے کا کیا ذکر ہے اور خدا خدا کرنے کو تو ابھی عمر باقی ہے۔ میاں بھری جوانی میں داغ دے گئے تو اس کا ...

مزید پڑھیے

گڑیا

وہ گھر سے چلی تو جھٹپٹا ہو چلا تھا۔ ٹرین رات کے نو بجے تھی جیسا کہ ان لوگوں نے بتایا تھا۔ ٹرین کیا ہوتی ہے یہ وہ جانتی تھی۔ ایک دو ریل گاڑیاں اس کے گاؤں کے کنارے کنارے گنے اور ارہر کے کھیتوں کے پاس سے گزرا کرتی تھیں۔ وہ کہاں سے آتی ہیں اور کہاں جاتی ہیں اس پر اس نے کبھی غور کرنے کی ...

مزید پڑھیے

بجنس

ٹفن میں ابھی کچھ وقت باقی تھا۔ کلونے امردوں کا ٹھیلا اسکول کے گیٹ سے ذرا ساہٹ کر کھڑا کیا کہ آنے جانے والوں کو دقت نہ ہو۔ یہ ایک مشنری اسکول تھا۔ تیسرے اسٹینڈرڈ تک لڑکے بھی لیے جاتے تھے لیکن اس کے بعد صرف لڑکیاں۔ زیادہ تربچے امردوں کے بڑے شوقین تھے۔ ماں باپ سیب، انگور کھلائیں ...

مزید پڑھیے

متھ

دو چار روز سے گھر میں کچھ ہو رہا تھا۔ اس کے بچے اور میاں کچھ پلان کر رہے تھے۔ فون آ جا رہے تھے اور اس کامیاں بچوں کو بتا رہا تھا کہ ہاں فلاں وقت ٹھیک ہے، ہاں ہاں فلاں کا گھر بھی صحیح رہے گا۔ زرینہ کو اس تمام Activityسے یہ پلّے پڑا کہ کسی بڑی خاتون شخصیت سے ملاقات کا وقت اور مقام طے ہو ...

مزید پڑھیے

ہجوم ہم نفساں

بارہ برسوں کا سلسلہ وقت اورحالات و واقعات پر مشتمل ایک دراز سلسلہ ہے۔۔۔ گزرے زمانوں میں بن باس کی مدت بارہ برسوں پر محیط تھی۔ بارہ برس ایک لمبا زمانہ تھا، اور بہت سی امثال بارہ برسوں کے حوالے سے مروج تھیں۔ دیو مالا میں لکشمن ریکھا بھی بارہ برسوں کے لیے ہی کھینچی گئی تھی۔ ان ...

مزید پڑھیے

توتیا من موتیا

شمع اور بختیار کی شادی عام روایتی شادیوں جیسی تھی۔ اس قدر رواجی کہ شمع اور بختیار کی عمروں کا پندرہ سال کا تفاوت بھی مد نظر نہیں رکھا گیا تھا۔ بختیار ایک لاابالی اور پختہ عادات و اطوار کا مالک تھا۔ اس روایتی مرد کے دل میں بیوی کی شناخت محض ایک ذاتی وجود کے حوالے سے تھی۔ گزرتے وقت ...

مزید پڑھیے
صفحہ 14 سے 233