افسانہ

رانا سلیم سنگھ

آج وہ مجھے بے حساب یاد آیا۔ میں اس وقت ٹیلی ویژن اور پریس کیمروں کی تیزروشنی میں نہایا ہوا تھا اور ایک آرٹ گیلری کے دروازے پربندھے ہوئے سرخ فیتے کو کاٹ چکاتھا۔ میں نے ہال میں دوسرے متعدد لوگوں کے ساتھ قدم رکھاتوسفید دیواروں پر آویزاں روغنی تصویروں سے پھوٹتی ہوئی رنگوں کی تازی ...

مزید پڑھیے

میں اور زمین

الّف آغاز ہے اور الّف ہمیشہ مشکل ہوتا ہے۔ زبان کے اتھاہ ذخیرے سے وہ پہلا اور رخشاں حرف چننا جو قرن ہا قرن چمکتا رہے، کوئی آسان بات نہیں اور مبرا ہے شک سے یہ حقیقت کہ تنہا انسان کے ہر نطق کا کل حاصل پہلا اور رخشاں حرف ہے۔ ہر خواب اور ہر ستیہ اور ہر قوتیہ اور ہر اصولیہ اور ہر کہانی ...

مزید پڑھیے

اجن ماموں کا بیٹھکہ

اجن ماموں کے بیٹھکے میں وہ منحوس خبر لے کر سب سے پہلے بابو انوکھے لال شری واستو ایڈوکیٹ وارد ہوئے تھے۔ ’’اجی حضت کچھ سنا آپ نے؟‘‘ انوکھے لال جب نارمل ہوتے تب بھی حواس باختہ ہی لگاکرتے تھے لیکن اس دن تو بالکل ہی باؤلے ہو رہے تھے۔ ایسے جیسے پیچھے سے کسی بھوت پلید نے دوڑا رکھا ہو۔ ...

مزید پڑھیے

چرایا ہوا سکھ

ہمیشہ کی طرح آج بھی اجیت نے سونے سے پہلے کافی کا پیالہ ختم کیا، پھر دوتین سگرٹ پھونکے لیکن ہمیشہ کی طرح اس نے امیتاکے گرد بازوؤں کا حلقہ نہیں بنایا۔ بہت دیر تک وہ چھت کی طرف یونہی بے مقصد دیکھتا رہا۔ انتظار کرتے کرتے جب امیتا کے دھیر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو وہ خود ہی قریب آگئی ...

مزید پڑھیے

ایک تھکی ہوئی عورت

حسب معمول اس رات بھی وسندھرا نے اپنی سہاگ رات کا تصور کیا اور اجے کی طرف کروٹ بدل کر سونے کی کوشش کرنے لگی۔ کانچ کی سرخ چوڑیوں کے جگر جگر کرتے ننھے ننھے ٹکڑے تصور کی آنکھوں کے سامنے ناچ اٹھے جیسے ستارے ٹوٹ کر شرارے چھوڑ رہے ہوں۔ اس نے ننداسی آنکھوں کو ایک مرتبہ پھر کھول کر اس ...

مزید پڑھیے

ہری بول

نانی کا نانہال گرچہ وہ خود عرصہ پہلے نانی بن چکی تھی اور عرصۂ دراز کے بعد اپنے نانہالی گاؤں آئی تھی لیکن سب کچھ ویسا ہی تھا۔ کچھ نہیں بدلا تھا۔ اگر بدلا بھی تھا تو بس اتنا ہی کہ نظر میں نہ آئے۔ کوئی بتائے تبھی محسوس ہو۔ ٹرین نے حسب معمول اس اونگھتے اداس اسٹیشن پر اتارا۔ وہاں سے ...

مزید پڑھیے

تھکے پاؤں

رتنا کو جانکی کٹیر ڈھونڈنے میں کوئی دشواری نہیں ہوئی۔ تقریب کا گھر ویسے بھی دور سے پہچانا جاتا ہے۔ بڑی ہی سادہ لیکن قیمتی آرائش تھی۔ اس نے دل ہی دل میں میناکشی کے گھر والوں کے ذوق کی داد دی۔ گیٹ پراستقبال کرنے والوں کا ہجوم بھی اتنا ہی تھا جتنا مہمانوں کا۔ لیکن وہ صرف میناکشی کی ...

مزید پڑھیے

بھیڑیے

گودام سےبھینسوں کی سانی کے لیے سرسوں کی کھلی نکالتے وقت انجورانی نے کھڑکی کے دونوں پٹ کھول دیے تھے اور امرائی میں کھڑے بور سے لدے آم کے درخت کسی تصویر کی طرح فریم میں جڑ اٹھے تھے۔ دور کہیں کھیت مزدوروں کے چیتی گانے کی آوازآرہی تھی۔ ایسی صاف، دلکش اور واضح جیسے وہ سرخ پھول جنہیں ...

مزید پڑھیے

نیا سال مبارک ہو

نئے سال کی شام کو دی جانے والی پارٹی کے سارے انتظامات مکمل تھے۔ بس صرف اپنے چہرے کی مرمت اور رنگ و روغن کے لیے بیوٹی پارلر جانا باقی رہ گیا تھا اور راستے سے کچھ خشک میوے خریدنے تھے۔ ثروت نے گاڑی گیراج سے نکالی ہی تھی کہ مالی کی بیوی دوڑتی ہوئی آئی دکھائی دی۔ سرد ہوا کی بوچھار سے ...

مزید پڑھیے

ڈے کیئر

وہاں ہمیشہ میلہ لگارہتاتھا ۔کھوے سے کھوا چھلتا۔ خلقت یوں امڈی آتی تھی جیسے مفت کچھ بٹ رہاہو۔ لیکن مفت کچھ بٹتاہوتاتو کیاسب کے چہرے ایسے ہوتے ؟ سُتے ہوئے، متردد آنکھوں والے ، موت کی پرچھائیاں جن پر رقص کرتی ہوتی تھیں ۔ اپنی موت کی نہیں تو کسی عزیز کی موت کے اندیشے کی ۔ کہیں امید ...

مزید پڑھیے
صفحہ 13 سے 233