سلم ڈاگس

گرمیوں کے موسم میں
لالٹین کی آگ سینکتے ہیں
تو ٹھنڈا بلب مسکراتا ہے
اور ہماری بے بسی پر منہ چڑاتا ہے


بہت سی ہڈیاں
کھال کے تھیلے میں پڑی چبھتی رہتی ہیں
روزانہ کئی کتے
خوراک کی تلاش میں مصروف
کچرے کے ڈھیر پہ
ایک دوسرے پر غراتے ہیں


زمین کے بالوں میں کنگھی کرتی
گرم سرد ہوائیں
خیالوں کی پرانی دیگ میں باس مارتے خواب
کولہوؤں کی بھٹی کے پاس جلتا سرد خون
آہیں بھرتی پیروں میں بکھری سسکیاں
انجان سڑک پہ ادھڑا پڑا لا وارث پیٹ
جسے اجنبی شعبدہ‌ باز
ہنسی کی ٹھوکریں مار کر گزر جاتے ہیں