خود رسوا

میرے دل میں اگتی پیار کی فصل کو
جب لوگوں کی نفرت کے فضلے کی کھاد ملی
تو سٹے چمک کر سونا ہو گئے
پھر وہی فصل کاٹنے کا وقت آیا تو میرے خلوص کی درانتی کند ہو گئی
اور دل شکم کے آنسوؤں سے بھر آیا


درانتی خوب چلائی گئی لیکن فصل نہ کٹی
میرے ہاتھوں پر کیچڑ لگا ہوا تھا
سٹے نیلے ہو چکے تھے


محبت نے خلوص کے ساتھ نیت کو اٹھا کر نفرت کے فضلے پہ پٹخ ڈالا
اور درد نے محبت کے اپلے ناف پر تھاپنا شروع کر دیے