سیاہ شال پہ جو اشک کاڑھتا ہوگا

سیاہ شال پہ جو اشک کاڑھتا ہوگا
کسے خبر تھی اسے مجھ سے مسئلہ ہوگا


جو میرے ہوتے بچھڑنے کی بات کرتا تھا
مری جدائی میں اک بار رو دیا ہوگا


زمیں پہ پھیلے یہ کاغذ گواہی دیتے ہیں
وہ کچھ نہ کچھ تو مرے نام لکھ رہا ہوگا


فضا اداس ہے مہتاب ہے ملول کہ اب
وہ زرد چہرے کو ہاتھوں میں بھر رہا ہوگا


میں اس لیے بھی بہت مطمئن تھی دوری سے
وہ دور ہوگا مگر مجھ کو دیکھتا ہوگا


مجھے بھی دوسرے کاندھے نے کچھ سہارا دیا
کہیں سے موقع اسے بھی تو مل گیا ہوگا