محبت رائیگانی ہے سنبھل جا
محبت رائیگانی ہے سنبھل جا
اذیت کی کہانی ہے سنبھل جا
تجھے میراث میں ہجرت ملی ہے
تبھی تو لا مکانی ہے سنبھل جا
محبت جان کو آئی ہوئی ہے
بلائے ناگہانی ہے سنبھل جا
یہ برقی رابطے سے کٹ نہ جائے
یہ رشتہ آسمانی ہے سنبھل جا
اسے دریا سمجھ کر پار مت کر
مری آنکھوں کا پانی ہے سنبھل جا
یہ آنکھیں سرخ یہ پیروں کے چھالے
کسی کی مہربانی ہے سنبھل جا
وہ میرے گاؤں کے رستے میں ہوگا
ابھی بھی خوش گمانی ہے سنبھل جا