صرف کاغذ کے پھول ہوتے ہیں

صرف کاغذ کے پھول ہوتے ہیں
لوگ آنکھوں کی دھول ہوتے ہیں


یہ کوئی موڑ ہے جدائی کا
واپسی کے اصول ہوتے ہیں


ایک پتھر سے بارہا ٹھوکر
یہ بھروسے بھی بھول ہوتے ہیں


جب تلک تم نظر نہیں آتے
سارے موسم فضول ہوتے ہیں


دل صحیفہ ہے اک محبت کا
اور چہرے رسول ہوتے ہیں


سارے مخلص ہی آب دیدہ ہیں
آپ کیونکر ملول ہوتے ہیں


چند لمحے وصال کے فوزیؔ
قربتوں کا حصول ہوتے ہیں