سپاہی سے مخاطب ہوتے ہوئے

میرا قلم اور تمہاری بندوق کا بٹ
ایک ہی درخت کی لکڑی سے بنے ہیں


اس درخت کی لکڑی سے
کوئی کشتی بنائی جا سکتی تھی


جس پر میں اور تم سوار ہو کر
سمندر میں سیر کے لئے نکل جاتے
اور حادثاتی موت مر جاتے