کہانیوں سے بھرا ایش ٹرے
کون ہے وہ شخص جو دھاگے سے
افسانہ بن رہا ہے اور شراب کی مہک
کمرے میں تالیاں پیٹ رہی ہے
عیش ٹرے کرداروں سے بھر گئی ہے
اور دھواں کٹہرے میں کھڑا
ہمارے حق میں گواہی دے رہا ہے
کوٹھے کے دروازے ہانپ رہے ہیں کہ
طوائف کی ابھری چھاتیوں کے پیچھے
ایک شخص پناہ گزیں ہے جس کی عینک
کے پار سے جسموں کا ہر حصہ نمایاں
ہوتا ہوا دکھائی دیتا ہے
ضرب الامثال اپنے چہرے پر میک اپ
کر رہی ہیں اور وہ زخم بھی چھپ
رہے ہیں جو کبھی بھرے نہیں تھے
سرد جذبوں میں گوشت ٹھنڈا ہو رہا ہے
اور تہذیب کسی کوٹھے پر برہنہ ہو کر جا بیٹھی ہے
نیا آدمی نئی کہانی کی دریافت ہے
اور نئی کہانی بھڑؤوں کی پرانی بولی ہے
خرید لو جسم کا محل وقوع اور
عبور کر جاؤ اترے ہوئے لباس کو
کہ حیض کا خون ایک داغ ہے جسے
شہر کا ہر شخص اپنے دامن پر سجائے
شرفائی کے بالکل پاس سے گزر رہا ہے