سپاہی

کلی کا مان اسی میں ہے
گلوں کی جان اسی میں ہے
روش روش سجائیں ہم
ہماری جان اسی میں ہے
قدم ملا کے ساتھیو
بڑھے چلو بڑھے چلو
شکایتیں نہ شیخ کی
نہ برہمن سے دشمنی
ہماری زیست کا چلن
ہر ایک سے ہے دوستی
قدم ملا کے ساتھیو
بڑھے چلو بڑھے چلو
دئے جلاؤ پیار کے
ترانے گاؤ پیار کے
مہک اٹھے ڈگر ڈگر
گلاب اڑاؤ پیار کے
قدم ملا کے ساتھیو
بڑھے چلو بڑھے چلو