ارض و سما
یہ دھتورا ہے
کانٹوں بھرا
اور وہ اس کا ہے ہم سفر
زندگی کا انتم سفر
نیچے کانٹوں کا بستر
اور اوپر سے کرنوں کے نیزے
یا وہ گردش کرے
یا وہ کروٹ ہی بدلے
ازل سے وہ زخموں سے ہے چور چور
جانے کتنے سہے اس نے دکھ اپنے لمبے سفر میں
کتنے آنسو بہائے ہیں اس نے
خون کے سات ساگر بنے ہیں
کون اندازہ کر سکتا ہے اس کے دکھ کا