شہر تاریک کے جلتے ہوئے منظر دیکھو

شہر تاریک کے جلتے ہوئے منظر دیکھو
قہقہے مار کے ہنستا ہے ستم گر دیکھو


سوکھے پتوں کو ذرا آگ دکھا دو بڑھ کر
اور پھر آگ کو امید سے بڑھ کر دیکھو


پہلے دیکھو کہ یہ شیشے کا نگر بچ جائے
وقت مل جائے تو پھینکے گئے پتھر دیکھو


حق کی باتیں مرے حاکم کو بری لگتی ہیں
پھر بھی کہتا ہوں کہ آواز اٹھا کر دیکھو


چشم نمناک مری خشک ہوا چاہتی ہیں
معذرت دوست کوئی اور سمندر دیکھو