شب کی آنکھوں سے جو گرا ہوگا
شب کی آنکھوں سے جو گرا ہوگا
چاند بن کر چمک رہا ہوگا
رت جگے دے کے عمر بھر کے ہمیں
وہ حسیں خواب دیکھتا ہوگا
شہر شب میں پکار کر دیکھوں
کوئی انساں تو جاگتا ہوگا
ایک جھنکار سی سنائی دی
اک تصور بکھر گیا ہوگا
سوچتا ہوں مرے لئے شاید
وہ بھی راتوں میں جاگتا ہوگا
وہ بھی تنہا اداس لمحوں میں
میرے بارے میں سوچتا ہوگا
تیری رنجش بجا سہی اکرمؔ
تجھ سے وہ بھی تو کچھ خفا ہوگا