سناٹا علی اصغر 07 ستمبر 2020 شیئر کریں کس کے قدموں کی آہٹ ہے دروازے پر کون آیا ہے آدھی رات کے سناٹے میں آہیں بھرنے اس سے کہہ دو یہ گھر صدیوں سے خالی ہے الو چیخا برگد بولا سرد ہوا کا تنہا جھونکا دیوار دل سے سر ٹکرا کر لوٹ گیا ہے