اہل دل فسانوں میں ذکر یار کرتے ہیں

اہل دل فسانوں میں ذکر یار کرتے ہیں
مسکرا کے محفل کو اشک بار کرتے ہیں


بد نصیب دھرتی کی داستاں ہی ایسی ہے
اس کے چاہنے والے اس پہ وار کرتے ہیں


دھجیوں کے سودا گر آئیں آ کے لے جائیں
ہم خوشی سے دامن کو تار تار کرتے ہیں


حادثوں کے کندھوں پر جسم و جاں کو لے آؤ
اسپتال کے کمرے انتظار کرتے ہیں


بھولی بسری یادوں کے برف دان میں رکھ دو
خواب جو تمہیں اکثر بے قرار کرتے ہیں


جوڑ توڑ لفظوں کا شاعری نہیں ہوتا
لوگ جانے کیوں ایسا بار بار کرتے ہیں