سب سنور جائے گا تھوڑی ہمت کرو
سب سنور جائے گا تھوڑی ہمت کرو
بس محبت محبت محبت کرو
سرحدوں کے تو حاکم بہت ہیں مگر
مشورہ ہے کہ دل پہ حکومت کرو
چاہتوں کے لیے تم ہو پیدا ہوئے
تم سے کس نے کہا ہے کہ نفرت کرو
پریتی کے سرخ ہونٹوں کے ہی واسطے
کرشن کی بانسری کی تجارت کرو
میرا دکھ مجھ کو کم کم سا لگنے لگا
اپنا غم اور تھوڑا عنایت کرو
ایک دن وہ بھی قدموں میں آ جائے گا
اپنے دشمن کی بس آپ عزت کرو
منزلیں کہہ رہیں ہیں کہ بس ہو چکا
حوصلے کہہ رہے ہیں کہ محنت کرو
اب سکوں کے لیے میں نے دل کو چنا
دور میری نگاہوں سے دولت کرو
اپنا حق انجناؔ پہلے مانگو مگر
پھر نہیں مل رہا تو بغاوت کرو