سارے عالم کے درد مند رہے
سارے عالم کے درد مند رہے
ہم بھی کیا انتہا پسند رہے
سرکشی تھی ہماری فطرت میں
پست جتنے ہوئے بلند رہے
ہوشمندی تو اک ضرورت تھی
فطرتاً ہم جنوں پسند رہے
آبرو فن کی انکسار سے تھی
سر جھکایا تو سر بلند رہے
ہم زمانے کے درد اپنا کر
اپنے گھر ہی میں نا پسند رہے
بعد تیرے نہ جی لگا لیکن
کون سے کام تھے کہ بند رہے