ساکت ہو مگر سب کو روانی نظر آئے
ساکت ہو مگر سب کو روانی نظر آئے
اس ریت کے صدقے کہ جو پانی نظر آئے
میں سبز پرندے کی طرح شہر سے جاؤں
پیڑوں کو مری نقل مکانی نظر آئے
تالاب مرے خواب کے پانی سے بھرا ہو
اور اس میں پڑا چاند کہانی نظر آئے
یہ آنکھ یہ لو کتنے زماں دیکھ چکی ہے
جس چیز کو دیکھوں وہ پرانی نظر آئے
کیا کیا نہ میں مشکیزۂ الفاظ میں بھر لوں
اک بار اگر موج معانی نظر آئے