صاف آئینہ ہے کیوں مجھے دھندلا دکھائی دے

صاف آئینہ ہے کیوں مجھے دھندلا دکھائی دے
گر عکس ہے یہ میرا تو مجھ سا دکھائی دے


مجھ کو تو مار ڈالے گا میرا اکیلا پن
اس بھیڑ میں کوئی تو شناسا دکھائی دے


برباد مجھ کو دیکھنا چاہے ہر ایک آنکھ
مل کر رہوں گا خاک میں ایسا دکھائی دے


یہ آسماں پہ دھند سی چھائی ہوئی ہے کیا
گر ابر ہے تو ہم کو برستا دکھائی دے


یہ مجھ کو کس مقام پہ لے آئی زندگی
یا رب کوئی فرار کا رستہ دکھائی دے


فاروقؔ دل کا حال میں جا کر کسے کہوں
ہر چہرہ مجھ کو اپنا ہی چہرہ دکھائی دے