آنکھوں میں ہے بسا ہوا طوفان دیکھنا

آنکھوں میں ہے بسا ہوا طوفان دیکھنا
نکلے ہیں دل سے یوں مرے ارمان دیکھنا


بھولا ہوں جس کے واسطے میں اپنے آپ کو
وہ بھی ہے میرے حال سے انجان دیکھنا


دیکھا جو مسکراتے ہوئے آج ان کو پھر
روشن ہوا ہے جینے کا امکان دیکھنا


ہے حرف حرف زخم کی صورت کھلا ہوا
فرصت ملے تو تم مرا دیوان دیکھنا


چاروں طرف ہے پھیلا ہوا سبزہ زار سا
بادل کا ہے زمین پر احسان دیکھنا


آنکھوں میں اشک لب پہ فغاں دل فگار سا
راہ وفا میں جینے کا سامان دیکھنا


چلتا ہوں احتیاط سے فاروقؔ اس لیے
کر لوں نہ پھر کہیں کوئی نقصان دیکھنا