رلائیں ابر کو گلشن کو بے بہار کریں

رلائیں ابر کو گلشن کو بے بہار کریں
تری اداسیاں عالم کو سوگوار کریں


دکھائیں آئنہ اس کو جو آنکھ سے محروم
اب آئنے کے تصور کو شرمسار کریں


جو سامنے ہیں انہیں تو میں دیکھ سکتا ہوں
مگر وہ لوگ جو پیچھے سے مجھ پہ وار کریں


کسی چٹان سے لپٹیں حرارتیں مانگیں
طلب کی ضرب سے پیدا نئے شرار کریں


لکھیں لہو سے فلک کے بسیط کاغذ پر
انوکھے ڈھنگ سے حمد و ثنائے یار کریں