روشنی کے لیے

پھول کھلتے رہے
زخم رستے رہے
چاند ہنستا رہا
دل سلگتا رہا
ساز بجتے رہے شمع جلتی رہی
زندگی دوش غم پر سسکتی رہی
پھول سے خار تک
قید سے دار تک
زینت رنگ و بو
آدمی کا لہو
شام سے صبح تک روشنی کے لیے
جھلملاتے رہے روشنی کے لئے