روشنی کے لیے صہبا لکھنوی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں پھول کھلتے رہے زخم رستے رہے چاند ہنستا رہا دل سلگتا رہا ساز بجتے رہے شمع جلتی رہی زندگی دوش غم پر سسکتی رہی پھول سے خار تک قید سے دار تک زینت رنگ و بو آدمی کا لہو شام سے صبح تک روشنی کے لیے جھلملاتے رہے روشنی کے لئے