محسوس جو کرتے ہو یہ ہلچل مرے اندر

محسوس جو کرتے ہو یہ ہلچل مرے اندر
کچھ ٹوٹتا رہتا ہے مسلسل مرے اندر


ہونٹھوں پہ تبسم کے گلابوں کی نمائش
ہے ناگ پھنی کا کوئی جنگل مرے اندر


مشکل ہے کہ یہ پیاس مری کیسے مٹے گی
صحرا ہیں مرے ہونٹھ تو بادل مرے اندر


اس بار جو اس نے مجھے باہر سے سمیٹا
اس بار ہوا خواب مکمل مرے اندر


اس روح کو آزاد کرو جسم سے جلدی
مر جائے نہ گھٹ گھٹ کے یہ پاگل مرے اندر