روشن کچھ امکان نہیں ہے

روشن کچھ امکان نہیں ہے
گھر میں روشندان نہیں ہے


دنیا سے سمبندہ نہ رکھنا
مشکل ہے آسان نہیں ہے


جسم نظر آتے ہیں لیکن
ان میں کوئی جان نہیں ہے


اس کو تم برباد نہ کرنا
دل افغانستان نہیں ہے


دل سے پڑھ قرآن کو قیصرؔ
غالبؔ کا دیوان نہیں ہے