کسی کو فکر جو دی ہے تو فن نہیں دیتا
کسی کو فکر جو دی ہے تو فن نہیں دیتا
وہ سب کو ایک سا طرز سخن نہیں دیتا
میں اپنی خانہ نشینی میں ہر طرح خوش ہوں
نہ دے کوئی جو مجھے انجمن نہیں دیتا
اسے خبر ہے کہ طرز خطاب جانتا ہوں
اسی لئے مجھے اذن سخن نہیں دیتا
بڑے نصیب سے ملتی ہے ایسی جامہ دری
خدا ہر ایک کو دیوانہ پن نہیں دیتا
بجھاؤ تم بھی اسے پھونک مار کے قیصرؔ
کوئی چراغ کی لو میں دہن نہیں دیتا