قربان ہے سو جان سے تم پر گلہ کیسا
قربان ہے سو جان سے تم پر گلہ کیسا
دیکھو تو مرے دل نے کیا حوصلہ کیسا
ہوتا ہے مگر قید کوئی آپ کا وحشی
سنیے تو ہے زنداں کی طرف غلغلہ کیسا
ہاں شدت درد جگری بزم میں لائی
دل مر گیا اے دوست تو پھر ولولہ کیسا
تو نے تو کہا ہے میں رگ جاں سے قریں ہوں
اور ہجر کا ہے قول کہ یہ فاصلہ کیسا
مر جائے گا پابند وفا ظلم نہ چھوڑو
میں قصۂ دل کہتا ہوں اے جاں گلہ کیسا