نہ دن ہی چین سے گزرا نہ کوئی رات مری
نہ دن ہی چین سے گزرا نہ کوئی رات مری وہ سبز باغ دکھاتی رہی حیات مری مرے وجود کو رہنے دے سنگ کی صورت کسی نظر میں تو آئینہ ہوگی ذات مری تجھے بھی دل میں فراغت سے میں سمو نہ سکوں کچھ ایسی تنگ نہیں ہے یہ کائنات مری کروں تو کون سا عنواں عطا کروں اس کو بٹی ہوئی ہے کئی قسطوں میں حیات ...