قومی زبان

نہ دن ہی چین سے گزرا نہ کوئی رات مری

نہ دن ہی چین سے گزرا نہ کوئی رات مری وہ سبز باغ دکھاتی رہی حیات مری مرے وجود کو رہنے دے سنگ کی صورت کسی نظر میں تو آئینہ ہوگی ذات مری تجھے بھی دل میں فراغت سے میں سمو نہ سکوں کچھ ایسی تنگ نہیں ہے یہ کائنات مری کروں تو کون سا عنواں عطا کروں اس کو بٹی ہوئی ہے کئی قسطوں میں حیات ...

مزید پڑھیے

درختوں پر کوئی پتا نہیں تھا

درختوں پر کوئی پتا نہیں تھا گزرتے راستے خاموش تھے اڑتے پرندے رات کا آسیب لگتے تھے جہاں تک بھی نظر جاتی تھی ان لوگوں کی قبریں تھیں جو پیدا ہی نہ ہو پائے ستارے تھے مگر وہ آسمانوں پر ہویدا ہی نہ ہو پائے خبر یہ تھی اس مٹی میں سبزہ لہلہائے گا یہاں وہ وقت آئے گا کہ ہر سو رنگ ہوں گے پھول ...

مزید پڑھیے

ہم کہ انسان نہیں آنکھیں ہیں

کیا فقط دیکھتے رہنے سے مسائل کی گرہ کھلتی ہے کیا فقط آنکھ کی پتلی میں ہے محفوظ خدائی ساری ہم کہ انسان نہیں آنکھیں ہیں ہم نے آنکھوں کو خدا سمجھا خدائی جانا آئنہ دیکھا تو ان آنکھوں نے خود کو بھی نہیں پہچانا دیکھتے دیکھتے پتھرا گئیں دونوں آنکھیں پھر بھی چہرہ نہ نظر آیا کہیں پھر ...

مزید پڑھیے

زہریلی تخلیق

ایک پل میں ختم ہو سکتی ہے وسعت دہر کی چوٹیوں سے چوٹیوں تک راستہ آگے خلا اور خلا کی تیرگی میں دور سے آئی ہوئی کرنوں کے رنگوں کی نمود آسماں کے پاؤں پر مہتاب و انجم کے سجود اور زمیں کی رونقوں کا وہم فکر رفت و بود بن دیے کس نے یہ تار و پود کس کے ہاتھ میں آیا نظام کائنات کس کے ذرے بن گئے ...

مزید پڑھیے

گامزن

کبھی ریتیلے خشک میدان میں کوئی بادل کا آوارہ ٹکڑا کسی گھر سے بھاگے ہوئے پیارے بچے کی مانند آوارگی کرتا کرتا زمانوں سے سوکھی ہوئی ریت کو پیار سے دیکھتا ہے وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ اس ریت کے خشک سینے میں دل ہے جو اپنی تباہی پہ روتا نہیں ہے جو کہتا نہیں ہے کہ ''آؤ مجھے اس گڑھے سے ...

مزید پڑھیے

روح کی آگ

رات تک جسم کو عریاں رکھنا چاند نکلا تو یہ صحرا کی سلگتی ہوئی ریت سرد ہو جائے گی برسات کی شاموں کی طرح برف ہو جائے گا جسم پھر خنک تاب ہوا آئے گی تیری پیشانی کو چھو جائے گی اور پسینے کی یہ ننھی بوندیں ہو کے تحلیل فضاؤں میں بکھر جائیں گی ریت کے ٹیلوں سے ٹکرائیں گی ریت کے ٹیلے ہواؤں ...

مزید پڑھیے

جینے مرنے کے درمیان ایک ساعت

کبھی جینے کبھی مرنے کی خواہش روک لیتی ہے وگرنہ میں ہوا کی لہر میں تحلیل ہو جاؤں کدھر جاؤں کہ ہر سو ساعتیں رستے کا پتھر ہیں اگر بیٹھا رہوں تو راکھ میں تبدیل ہو جاؤں وہ جادوگر تھا جس نے رات پر پہرے بٹھائے تھے وگرنہ اب تلک یہ چاند تارے مٹ چکے ہوتے جنون آگہی مانوس آنکھوں سے چھلک ...

مزید پڑھیے

آنکھ مچولی

وہ اک ننھی سی لڑکی برف کے گالے سے نازک تر ہوا میں جھولتی شاخوں کی خوشبو اس کا لہجہ تھا چمکتے پانیوں جیسی سبک رو اس کی باتیں تھیں وہ اڑتی تتلیوں کے رنگ پہنے جب مجھے تکتی تو آنکھیں میچ لیتی مگر اب وہ نہیں ہے برف کے گالے بھی غائب ہیں ہوا میں جھولتی شاخوں میں لہجہ ہے نہ خوشبو ہے چمکتے ...

مزید پڑھیے

یہ تمنا عبث

اسے دیکھنے کی تمنا عبث وہ کیسا لگے گا ابھی دھندلی دھندلی لکیروں نے چہرہ بنایا نہیں ابھی اس کی آواز بھی ریشہ ریشہ ہے اس نے گزرتی ہوئی ساعتوں کو بتایا نہیں ابھی برف کی تہ کے نیچے ہیں آنکھوں کی جھیلیں ابھی جھیل کی مچھلیاں زرد سورج کی کرنوں سے محروم ہیں مگر کیا خبر وہ ازل سے ابد تک ...

مزید پڑھیے

میں اور تو

میں وہ جھوٹا ہوں کہ اپنی شاعری میں آنسوؤں کا ذکر کرتا ہوں مگر روتا نہیں آسماں ٹوٹے زمیں کانپے خدائی مر مٹے مجھ کو دکھ ہوتا ہے میں وہ پتھر ہوں کہ جس میں کوئی چنگاری نہیں وہ پیمبر ہوں کہ جس کے دل میں بیداری نہیں تم مجھے اتنی حقارت سے نہ دیکھو عین ممکن ہے کہ تم میرا ہیولیٰ دیکھ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 921 سے 6203