ہو کاش یہ شعور کہ ہیں مہماں کہیں
ہو کاش یہ شعور کہ ہیں مہماں کہیں احساس میزباں پہ نہ ہم ہوں گراں کہیں یہ بھی خیال رکھتے ہیں کچھ ذاکران حق کہتی نہ ہو کچھ اور عمل کی زباں کہیں ہم آشنائے ذات وہ بیگانۂ صفات یہ بات دوستی کے ہے شایان شاں کہیں عرفان حق کے حق میں ملی ہے خرد ہمیں دولت یہ بے پناہ نہ ہو رائیگاں کہیں چشم ...