قومی زبان

بدل گئے ہو

بدل گئے ہو ذرا سے عرصے میں آہ کیسے بدل گئے ہو تمہیں خبر ہے وہ ہاتھ دھرتی نے کھا لیے ہیں جنہوں نے اپنی ہتھیلیوں میں ہماری خاطر فقط دعائیں بھری ہوئی تھیں تمہیں پتہ ہے وہ ہونٹ مٹی میں جھڑ رہے ہیں ہمارے چہروں پہ جن کے بوسے جڑے ہوئے ہیں وہ آنکھیں اندھی لحد میں شاید بکھر چکی ہوں وہ شب ...

مزید پڑھیے

ارتقا

خاک پر اک بوند لپکی بوند جم کر لوتھڑا اس لوتھڑے میں ہڈیاں پھر ہڈیوں پر ماس آیا ماس جس پر نقش ابھرے نقش کو جنبش ملی اور خامشی کی کوکھ خالی ہو گئی چیخ پہلی گفتگو تھی تھم گئی تو اس سے پھوٹا قہقہہ جب تھک کے ٹوٹا قہقہہ تب آخری آواز سسکی جنبشیں ساکت ہوئیں اور قبر کی خاموشیوں میں نقش ...

مزید پڑھیے

تشکر

خبر نامے کا ساز اور فون کی گھنٹی اکٹھے بج اٹھے تھے اور جتنی دیر میں میں فون تک پہنچا سری نکا میں کشتی کے الٹنے سے تقریباً پانچ سو لوگوں کو لہریں کھا چکی تھیں ہیلو میں ٹھیک ہوں لیکن علی کا کچھ بخار اترا علی علی تو ٹھیک ہے بالکل یہ میرے سامنے بیٹھا کرم ہے میرے مالک کا خدا کی ...

مزید پڑھیے

ایسا ہے کہاں کوئی حاصل ہے سکوں جس کو (ردیف .. ے)

ایسا ہے کہاں کوئی حاصل ہے سکوں جس کو لیکن وہ جسے تیرا دیدار میسر ہے سب کی ہے نظر ان پر مرعوب ہیں سب ان سے امید ہے اللہ سے اللہ کا جنہیں ڈر ہے کیا خوف جہنم کا فردوس کی لالچ کیا کیا اہل محبت کا انداز ہے تیور ہے ہونٹوں پہ خموشی ہے نظریں ہیں جھکی پھر بھی اظہار تمنا کا الزام مرے سر ...

مزید پڑھیے

وہ جو مبتلا ہے محبتوں کے عذاب میں

وہ جو مبتلا ہے محبتوں کے عذاب میں کوئی پھوٹتا ہوا آبلہ ہے حباب میں مرا عشق شرط وصال سے رہے متصل نہیں دیکھنا مجھے خواب شب شب خواب میں جو کشید کرنے کا حوصلہ ہے تو کیجئے کہ ہزار طرح کی راحتیں ہیں عذاب میں یہ طواف کعبہ یہ بوسہ سنگ سیاہ کا یہ تلاش اب بھی ہے پتھروں کے حجاب میں بڑی ...

مزید پڑھیے

جیسے کسی کو خواب میں میں ڈھونڈھتا رہا

جیسے کسی کو خواب میں میں ڈھونڈھتا رہا دلدل میں دھنس گیا تھا مگر بھاگتا رہا بے چین رات کروٹیں لیتی تھیں بار بار لگتا ہے میرے ساتھ خدا جاگتا رہا اپنی اذاں تو کوئی مؤذن نہ سن سکا کانوں پہ ہاتھ رکھے ہوئے بولتا رہا ساعت دعا کی آئی تو حسب نصیب میں خالی ہتھیلیوں کو عبث گھورتا رہا اس ...

مزید پڑھیے

اگر کہیں پر لکھا ہوا ہے

لکھا ہوا ہے ''کسی کا لکھا نہیں رہے گا'' جو حرف دیمک سے بچ رہیں گے انہیں ہواؤں نے چاٹنا ہے کوئی زباں کو قلم بھی کر لے تو کیا کرے گا ابھی تو ہم نے قلم کے ہونٹوں کا کاٹنا ہے نہ کوئی نقطہ نہ حرف کوئی نہ لفظ ہوگا نہ سطر ہوگی سطور کیا ہیں؟ اس انتشار سخن میں بین السطور کچھ بھی نہیں رہے ...

مزید پڑھیے

کل کیا ہوگا

کل کیا ہوگا آنکھ کھلی تو کل کیا ہوگا خواب کو واپس نیند میں رکھ کر نیند کو چھوڑ کے بستر میں جب بستر کو تم چھوڑو گے تو دنیا ہوگی صبح کی دنیا کان اذاں سے بھرنے والی پیر دھرو گے دھرتی پر تو عرش کو سر پہ دھرنے والی سر سے عرش ڈھلکتے لمحے گھر آئے تو دروازے پر دنیا ہوگی رات کی دنیا آنکھ میں ...

مزید پڑھیے

کبھی بہار نہ آئی بہار کی صورت

کبھی بہار نہ آئی بہار کی صورت بدل گئی چمن روزگار کی صورت ہوائے لطف و کرم کے فقط سہارے پر پڑے ہیں راہ میں گرد و غبار کی صورت وفا کی شکل نہ دیکھی تمہارے وعدوں پر یہی زمانے میں ہے اعتبار کی صورت پس فنا مری قسمت کھلی وہ روتے ہیں خود اپنے گھر میں بنا کر مزار کی صورت بگولہ دیکھ کے ...

مزید پڑھیے

تندرستی دی خدا نے تو نقاہت نہ گئی

تندرستی دی خدا نے تو نقاہت نہ گئی یعنی توبہ سے بھی عصیاں کی ندامت نہ گئی شیخ جی محفل رنداں سے یہ کہتے نکلے شکر صد شکر کہ بازار میں عزت نہ گئی نام باقی ہے زمانہ میں تو بھر پایا گئے مردان خدا خلق سے شہرت نہ گئی کس کا جلوہ نظر آیا تھا اسے روز ازل آج تک نرگس بیدار کی حیرت نہ گئی مر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 65 سے 6203