بدل گئے ہو
بدل گئے ہو ذرا سے عرصے میں آہ کیسے بدل گئے ہو تمہیں خبر ہے وہ ہاتھ دھرتی نے کھا لیے ہیں جنہوں نے اپنی ہتھیلیوں میں ہماری خاطر فقط دعائیں بھری ہوئی تھیں تمہیں پتہ ہے وہ ہونٹ مٹی میں جھڑ رہے ہیں ہمارے چہروں پہ جن کے بوسے جڑے ہوئے ہیں وہ آنکھیں اندھی لحد میں شاید بکھر چکی ہوں وہ شب ...