زوال کی آخری چیخ
چھٹی بار جب میں نے دروازہ کھولا تو اک چیخ میرے بدن کے مساموں سے چمٹی بدن کے اندھیروں میں اتری مرا جسم اس چیخ کے تند پنجوں سے جھلسی ہوئی بے کراں چیخ تھا میں لرزتا ہوا کہنہ گنبد سے نکلا اور چیخ میرے بدن سے سیاہ گھاس کی طرح نکلی بدن کے کروڑوں مساموں کے منہ پر سیاہ چیخ کا سرخ جنگل اگا ...