دشت تنہائی بادل ہوا اور میں
دشت تنہائی بادل ہوا اور میں روز و شب کا یہی سلسلا اور میں اجنبی راستوں پر بھٹکتے رہے آرزوؤں کا اک قافلا اور میں دونوں ان کی توجہ کے حق دار ہیں مجھ پہ گزرا تھا جو سانحا اور میں سیکڑوں غم مرے ساتھ چلتے رہے جس کو چھوڑا اسی نے کہا اور میں روشنی آگہی اور زندہ دلی ان حریفوں سے تھا ...