قومی زبان

دشت تنہائی بادل ہوا اور میں

دشت تنہائی بادل ہوا اور میں روز و شب کا یہی سلسلا اور میں اجنبی راستوں پر بھٹکتے رہے آرزوؤں کا اک قافلا اور میں دونوں ان کی توجہ کے حق دار ہیں مجھ پہ گزرا تھا جو سانحا اور میں سیکڑوں غم مرے ساتھ چلتے رہے جس کو چھوڑا اسی نے کہا اور میں روشنی آگہی اور زندہ دلی ان حریفوں سے تھا ...

مزید پڑھیے

یادوں کی قندیل جلانا کتنا اچھا لگتا ہے

یادوں کی قندیل جلانا کتنا اچھا لگتا ہے خوابوں کو پلکوں پہ سجانا کتنا اچھا لگتا ہے تیری طلب میں پتھر کھانا کتنا اچھا لگتا ہے خود بھی رونا سب کو رلانا کتنا اچھا لگتا ہے ہم کو خبر ہے شہر میں اس کے سنگ ملامت ملتے ہیں پھر بھی اس کے شہر میں جانا کتنا اچھا لگتا ہے جرم محبت کی تاریخیں ...

مزید پڑھیے

بلا سے مرتبے اونچے نہ رکھنا

بلا سے مرتبے اونچے نہ رکھنا کسی دربار سے رشتے نہ رکھنا جوانوں کو جو درس بزدلی دیں کبھی ہونٹوں پہ وہ قصے نہ رکھنا اگر پھولوں کی خواہش ہے تو سن لو کسی کی راہ میں کانٹے نہ رکھنا کبھی تم سائلوں سے تنگ آ کر گھروں کے بند دروازے نہ رکھنا پڑوسی کے مکاں میں چھت نہیں ہے مکاں اپنے بہت ...

مزید پڑھیے

خطا میں نے کوئی بھاری نہیں کی

خطا میں نے کوئی بھاری نہیں کی امیر شہر سے یاری نہیں کی مرے عیبوں کو گنوایا تو سب نے کسی نے میری غم خواری نہیں کی مرے شعروں میں کیا تاثیر ہوتی کبھی میں نے اداکاری نہیں کی کسی منصب کسی عہدے کی خاطر کوئی تدبیر بازاری نہیں کی بس اتنی بات پر دنیا خفا ہے کہ میں نے تجھ سے غداری نہیں ...

مزید پڑھیے

آج دل سوچ رہا ہے جیسے

آج دل سوچ رہا ہے جیسے مے ہر اک غم کی دوا ہے جیسے جاں ہتھیلی پہ لئے پھرتے ہیں اک یہی شرط وفا ہے جیسے کہیں موتی کہیں تارے کہیں پھول دہر تیری ہی قبا ہے جیسے دشت غربت میں ترا نامۂ شوق ہاتھ میں پھول کھلا ہے جیسے اس طرح چپ ہیں ترا غم لے کر یہ بھی قسمت کا لکھا ہے جیسے

مزید پڑھیے

ہموار

نقش مٹتا ہے تو مٹ جائے قدم ہیں ثابت موج سرکش ہے اگر ہم بھی بہت ضدی ہیں روز اک نقش نیا ثبت کریں گے یوں ہی پر اگر کٹ بھی گئے حوصلہ شہ پر ہوگا جاری تخئیل کی پرواز رہے گی یوں ہی ہم نہیں دریاؤں کے انجام سے ڈرنے والے راستہ کر کے سمندر کو گزر جائیں گے

مزید پڑھیے

شخصیت

بٹھا کے کاندھے پہ لائی تھی رات اسے شفق نے ہنس کے کیا تھا استقبال ہوا نے راگنی چھیڑی فضا میں گیت گھلے سجا کے پتوں کی تھالی میں اوس کے جگنو اتاری تھی پیڑوں نے آرتی اس کی مگر بلندی پہ آ کر بدل گئے تیور شکن غرور کی پیشانی پر جھلکنے لگی نگاہ قہر و حقارت سے دیکھتی سب کو مزاج گرم ہوا اور ...

مزید پڑھیے

فن

وہ شاخ مضبوط ہو یا نازک یہ منحصر ہے کمال فن پر کہ کیسے تنکوں کو جوڑنا ہے مہین ریشوں کے تانے بانے سے کیسے دیوار جوڑنی ہے کہاں بنانا ہے در کہاں پر جگہ دریچے کی چھوڑنی ہے جہاں سے باد صبا تو آئے درون خانہ چلے جو آندھی گرانے پائے نہ آشیانہ خلوص و انس و وفا کی روئی یقین و ایثار کے ...

مزید پڑھیے

تماشا

حویلی کے بڑے دروازے پر آویزاں دونوں کیمرے ہر روز باہر کے مناظر دیکھتے رہتے ہیں حیرت سے مگر اندر کی دنیا بھی ہے کچھ باہر کے جیسی ہی یہاں کے بسنے والوں میں روابط بھی ہیں مستحکم عداوت بھی مسلسل ہے مکیں بالائی منزل کا ہمیشہ دوسری منزل کے باشندے پہ پہرہ تنگ رکھتا ہے کسی بھی طور من ...

مزید پڑھیے

جہان دل میں سناٹا بہت ہے

جہان دل میں سناٹا بہت ہے سمندر آج کل پیاسا بہت ہے یہ مانا وہ شجر سوکھا بہت ہے مگر اس میں ابھی سایا بہت ہے فرشتوں میں بھی جس کے تذکرے ہیں وہ تیرے شہر میں رسوا بہت ہے بہ ظاہر پر سکوں ہے ساری بستی مگر اندر سے ہنگاما بہت ہے اسے اب بھول جانا چاہتا ہوں کبھی میں نے جسے چاہا بہت ہے وہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 605 سے 6203