قومی زبان

اپنے حصے کی زمیں بھی چاہیے

اپنے حصے کی زمیں بھی چاہیے دل مکاں کو اک مکیں بھی چاہیے لڑکے والوں کی طلب تو دیکھیے لڑکی افسر بھی حسیں بھی چاہیے اس کی باتیں یاد کرتے ہیں چلو شام غم کچھ دل نشیں بھی چاہیے اس کی ہر دم ہاں گھمنڈی کر گئی اس کے منہ سے اک نہیں بھی چاہیے دم کرائے کے مکانوں میں گھٹے گھر ہو کیسا بھی ...

مزید پڑھیے

چمن اتنا خزاں آثار پہلے کب ہوا تھا

چمن اتنا خزاں آثار پہلے کب ہوا تھا بلا کا قحط برگ و بار پہلے کب ہوا تھا حوادث اور میں بچپن سے گو لڑ بھڑ رہے تھے حوادث کا یہ گہرا وار پہلے کب ہوا تھا میں جن گلیوں میں پیہم بر سر گردش رہا ہوں میں ان گلیوں میں اتنا خار پہلے کب ہوا تھا میں بیمار محبت یوں تو پہلے بھی رہا ہوں مگر اس زور ...

مزید پڑھیے

اسے میں اور یہ میرا عصا ہی طے کرے گا

اسے میں اور یہ میرا عصا ہی طے کرے گا یہ راہ عشق مرا حوصلہ ہی طے کرے گا شب سیاہ کے دامن میں ہیں گہر کیا کیا نصیب والے! ترا رتجگا ہی طے کرے گا سمندروں سے مہ چار دہ کا کھیل ہے کیا کوئی کھلاڑی کوئی مہ لقا ہی طے کرے گا ہمارا دل ہے کسی کام کا کہ ناکارہ یہ امر آج کہ کل دل ربا ہی طے کرے ...

مزید پڑھیے

مہ و انجم نے قبا کی تو تمہارے لیے کی

مہ و انجم نے قبا کی تو تمہارے لیے کی چاند چہروں پہ ردا کی تو تمہارے لیے کی وہ بھی تھا موج میں یہ دل بھی بہکنے ہی کو تھا اپنے ہاتھوں نے حیا کی تو تمہارے لیے کی کوہ و صحرا میں بھٹکتے سر ساحل پھرتے میں نے ہر گام صدا کی تو تمہارے لیے کی دل کے اس تپتے ہوئے تند بیاباں کے بیچ میں نے اک ...

مزید پڑھیے

مجھ سا انجان کسی موڑ پہ کھو سکتا ہے

مجھ سا انجان کسی موڑ پہ کھو سکتا ہے حادثہ کوئی بھی اس شہر میں ہو سکتا ہے سطح دریا کا یہ سفاک سکوں ہے دھوکا یہ تری ناؤ کسی وقت ڈبو سکتا ہے خود کنواں چل کے کرے تشنہ دہانوں کو غریق ایسا ممکن ہے مری جان یہ ہو سکتا ہے بے طرح گونجتا ہے روح کے سناٹے میں ایسے صحرا میں مسافر کہاں سو سکتا ...

مزید پڑھیے

تری گلی میں گئے کتنے ماہ و سال ہوئے

تری گلی میں گئے کتنے ماہ و سال ہوئے گزر گئے کئی موسم ہمیں بحال ہوئے زباں میں تھی ابھی لکنت کہ حرف عشق کہا لڑکپنا تھا کہ زنجیر خد و خال ہوئے میں مسکراتا رہا اور مسکراتا رہا سوال مجھ پہ کئی میرے حسب حال ہوئے نہیں کہ کوہ کن و قیس کا زمانہ نہیں مگر یہ بات کہ یہ لوگ خال خال ...

مزید پڑھیے

بہت سے سیل حوادث کی زد پہ بہہ گئے ہیں

بہت سے سیل حوادث کی زد پہ بہہ گئے ہیں یہ چند ایک درختان سبز رہ گئے ہیں مکین دشت کے فی الفور دشت چھوڑ گئے کہ شیر زاد خموشی سے وار سہہ گئے ہیں زمین بانجھ ہے نازاد ہو گئے کھلیان اگرچہ صبح و مسا بار بار گہہ گئے ہیں پرندگاں! تمہیں کچھ بھی خبر نہ ہو پائی درخت ڈھے گئے انبار آب بہہ گئے ...

مزید پڑھیے

سلم ڈاگس

گرمیوں کے موسم میں لالٹین کی آگ سینکتے ہیں تو ٹھنڈا بلب مسکراتا ہے اور ہماری بے بسی پر منہ چڑاتا ہے بہت سی ہڈیاں کھال کے تھیلے میں پڑی چبھتی رہتی ہیں روزانہ کئی کتے خوراک کی تلاش میں مصروف کچرے کے ڈھیر پہ ایک دوسرے پر غراتے ہیں زمین کے بالوں میں کنگھی کرتی گرم سرد ...

مزید پڑھیے

نظم کے انگوٹھے کھلے ہیں

کوئی کہتا ہے خدا زمیں سے گیا نہیں مگر کیا وجہ ہے کہ شیطان بوڑھے نہیں ہوتے ان کا طوطی بولتا ہے ہاں ضعیف کام کرنے سے قاصر ہوتا ہے اور نظم بزرگوں سے مقابلہ نہیں کرتی میں مر جاؤں گا یقیناً مجھے مرنا ہے لیکن اس نظم کو جسے میں نے کچھ دیر پہلے جنا اسے قتل کرنا ممکن نہیں میرے نفس ہونے کی ...

مزید پڑھیے

محبت کا ابارشن

تمہیں پتا ہے محبت کیا ہے نہیں میں بتاتا ہوں تمہیں پچھلے دسمبر تک یہ جذبہ مجھ میں اس قدر تھا کہ میری قلب دانی میں محبت کا حمل ٹھہر گیا وہ میرے دل کی کوکھ میں پلتی رہی وہ زندہ تھی میں نے ایک لمس کو محسوس کیا تھا بس ذرا سی جلدی نے وقت سے پہلے اسے جنم دیا اور وہ مرحوم ہو گئی

مزید پڑھیے
صفحہ 602 سے 6203