لمحہ در لمحہ گزرتا ہی چلا جاتا ہے
لمحہ در لمحہ گزرتا ہی چلا جاتا ہے وقت خوشبو ہے بکھرتا ہی چلا جاتا ہے آبگینوں کا شجر ہے کہ یہ احساس وجود جب بکھرتا ہے بکھرتا ہی چلا جاتا ہے دل کا یہ شہر صدا اور یہ حسیں سناٹا وادئ جاں میں اترتا ہی چلا جاتا ہے اب یہ اشکوں کے مرقعے ہیں کہ سمجھتے ہیں نہیں نقش پتھر پہ سنورتا ہی چلا ...