قومی زبان

لمحہ در لمحہ گزرتا ہی چلا جاتا ہے

لمحہ در لمحہ گزرتا ہی چلا جاتا ہے وقت خوشبو ہے بکھرتا ہی چلا جاتا ہے آبگینوں کا شجر ہے کہ یہ احساس وجود جب بکھرتا ہے بکھرتا ہی چلا جاتا ہے دل کا یہ شہر صدا اور یہ حسیں سناٹا وادئ جاں میں اترتا ہی چلا جاتا ہے اب یہ اشکوں کے مرقعے ہیں کہ سمجھتے ہیں نہیں نقش پتھر پہ سنورتا ہی چلا ...

مزید پڑھیے

مل بھی جاتا جو کہیں آب بقا کیا کرتے

مل بھی جاتا جو کہیں آب بقا کیا کرتے زندگی خود بھی تھی جینے کی سزا کیا کرتے سرحدیں وہ نہ سہی اپنی حدوں سے باہر جو بھی ممکن تھا کیا اس کے سوا کیا کرتے ہم سرابوں میں سدا پھول کھلاتے گزرے یہ بھی تھا آبلہ پائی کا صلا کیا کرتے جس کو موہوم لکیروں کا مرقع کہیے لوح دل پر تھا یہی نقش وفا ...

مزید پڑھیے

دل کے بھولے ہوئے افسانے بہت یاد آئے

دل کے بھولے ہوئے افسانے بہت یاد آئے زندگی تیرے صنم خانے بہت یاد آئے کوزۂ دل کی طرح پہلے انہیں توڑ دیا اب وہ ٹوٹے ہوئے پیمانے بہت یاد آئے وہ جو غیروں کی صلیبوں کو اٹھا لائے تھے خود مسیحا کو وہ دیوانے بہت یاد آئے جسم و جاں کے یہ صنم زاد الٰہی توبہ دل کے اجڑے ہوئے بت خانے بہت یاد ...

مزید پڑھیے

یہ بات دشت وفا کی نہیں چمن کی ہے

یہ بات دشت وفا کی نہیں چمن کی ہے چمن کی بات بھی زخموں کے پیرہن کی ہے ہوائے شہر بہت اجنبی سہی لیکن یہ اس میں بوئے وفا تیری انجمن کی ہے میں بت تراش ہوں پتھر سے کام ہے مجھ کو مگر یہ طرز ادا تیرے بانکپن کی ہے لپک تو شعلہ کی فطرت ہے پھر بھی کیا کیجے کہ اس میں پھول سی رنگت تیرے بدن کی ...

مزید پڑھیے

ذہن زندہ ہے مگر اپنے سوالات کے ساتھ

ذہن زندہ ہے مگر اپنے سوالات کے ساتھ کتنے الجھاؤ ہیں زنجیر روایات کے ساتھ کون دیکھے گا یہاں دن کے اجالوں کا ستم یہ ستارے تو چلے جائیں گے سب رات کے ساتھ جانے کس موڑ پہ منزل کا پتہ بھول گئے ہم کہ چلتے ہی رہے گردش حالات کے ساتھ وقت کرتا ہے بھلا کس سے یہاں حسن سلوک وہ بھی اس دور میں ...

مزید پڑھیے

کیا ضروری ہے کوئی بے سبب آزار بھی ہو

کیا ضروری ہے کوئی بے سبب آزار بھی ہو سنگ اپنے لیے شیشہ کا طلب گار بھی ہو دلبری حسن کا شیوہ ہے مگر کیا کیجے اب یہ لازم تو نہیں حسن وفادار بھی ہو زخم جاں وقت کے کانٹوں سے بھی سل سکتا ہے کیا ضروری ہے کہ ریشم کا کوئی تار بھی ہو فاصلہ رکھیے دلوں میں مگر اتنا بھی نہیں درمیاں جیسے کوئی ...

مزید پڑھیے

دل ہے پلکوں میں سمٹ آتا ہے آنسو کی طرح

دل ہے پلکوں میں سمٹ آتا ہے آنسو کی طرح ریشمی رات کی بھیگی ہوئی خوشبو کی طرح زندگی آج ہے یادوں کے تعاقب میں رواں ریت کے ٹیلوں پہ گرد رم آہو کی طرح آن کی آن میں تاریخ بدل جاتی ہے شکن زلف کی صورت خم ابرو کی طرح تولنے کے لئے پھولوں کی ترازو بھی تو ہو فکر و احساس بھی تل جاتے ہیں خوشبو ...

مزید پڑھیے

کمند حلقۂ گفتار توڑ دی میں نے

کمند حلقۂ گفتار توڑ دی میں نے کہ مہر دست قلم کار توڑ دی میں نے روایتوں کو صلیبوں سے کر دیا آزاد یہی رسن تو سر دار توڑ دی میں نے یہ میرے ہاتھ ہیں اور بے شناخت اب بھی نہیں یہ اور بات ہے تلوار توڑ دی میں نے سفینے ہی کو میں شعلہ دکھا کے نکلا تھا جو اپنے ہاتھ سے پتوار توڑ دی میں ...

مزید پڑھیے

نہ پہنچا ساتھ یارانۂ سفر کی ناتوانی سے

نہ پہنچا ساتھ یارانۂ سفر کی ناتوانی سے میں سر پٹکا کیا اک عمر سگ سخت جانی سے ادا فہمان شوق وصل ہو طور تجلی پر مزہ دیدار کا ملتا ہے بانگ لن ترانی سے مرید مرشد ہمت ہوں میں میری طریقت میں کفن بھی ساتھ لانا ننگ ہے دنیائے فانی سے وہ سرگرم بیان سوزش داغ محبت ہوں حضر کرتا ہے شعلہ بھی ...

مزید پڑھیے

رونقیں آبادیاں کیا کیا چمن کی یاد ہیں (ردیف .. ے)

رونقیں آبادیاں کیا کیا چمن کی یاد ہیں بوئے گل کی طرح ہم گلشن کے خانہ زاد ہیں جلوہ فرمائی کا مژدہ کس نے بھیجا ہے کہ آج دیدہ و دل ہم دگر صرف مبارک باد ہیں کس کی مژگاں نے ہمارے ساتھ کاوش کی شروع خون کے قطرہ رگوں میں نشتر فصاد ہیں یاں رضا محبوب کی منظور خاطر ہے فقط وصل ہو یا ہجر ہو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 584 سے 6203