قومی زبان

اک یادگار چاہیے کوئی نشاں رہے

اک یادگار چاہیے کوئی نشاں رہے تربت مری رہے نہ رہے آسماں رہے کیوں دود آہ نیم شبی رائیگاں رہے اک اور آسماں نہ تا آسماں رہے کوسوں نشان منزل الفت نکل گئے ہم محو نغمۂ جرس کارواں رہے دل انتہا پسند ہے شوق جفا نہیں وہ مہرباں رہے تو بہت مہرباں رہے جور و جفائے‌ دور فلک ہیں بقدر عشق اب ...

مزید پڑھیے

دل آزاری محبت میں کہاں معلوم ہوتی ہے

دل آزاری محبت میں کہاں معلوم ہوتی ہے عجب تسکیں پس‌ سوز‌ نہاں معلوم ہوتی ہے نگاہ ناز اکثر داستاں معلوم ہوتی ہے کسی کی آنکھ ہم وصف زباں معلوم ہوتی ہے خدایا خیر کیا تازہ تباہی آنے والی ہے خموشی سے قریب آشیاں معلوم ہوتی ہے چھپی جاتی ہے منزل ہی غبار راہ منزل میں مری قسمت شریک ...

مزید پڑھیے

تجدید عہد کر کسی سیمیں بدن کے ساتھ

تجدید عہد کر کسی سیمیں بدن کے ساتھ یعنی لٹا شباب شراب کہن کے ساتھ وابستۂ بہار ہو خود مثل رنگ و بو یوں زندگی گزار کسی گل بدن کے ساتھ ہاں اے مغنیہ کوئی مدھم سا راگ چھیڑ یعنی ملا رباب دل پر محن کے ساتھ ساقی پلا شراب زکوٰۃ شباب دے ہاں پھر کوئی مذاق دل پر محن کے ساتھ دل چاہتا ہے پھر ...

مزید پڑھیے

یوں بھی ترا احسان ہے آنے کے لیے آ

یوں بھی ترا احسان ہے آنے کے لیے آ اے دوست کسی روز نہ جانے کے لیے آ ہر چند نہیں شوق کو یارائے تماشا خود کو نہ سہی مجھ کو دکھانے کے لیے آ یہ عمر، یہ برسات، یہ بھیگی ہوئی راتیں ان راتوں کو افسانہ بنانے کے لیے آ جیسے تجھے آتے ہیں نہ آنے کے بہانے ایسے ہی بہانے سے نہ جانے کے لیے آ مانا ...

مزید پڑھیے

لفظ تو ملتے نہیں اظہار محسوسات کو

لفظ تو ملتے نہیں اظہار محسوسات کو اب وہ سمجھیں یا نہ سمجھیں میرے دل کی بات کو در حقیقت طور پر موسیٰ کو سوجھی ہی نہیں ورنہ آنکھیں جذب کر لیتیں تجلیات کو میری آگے سے ہٹا لو یا تو یہ مبہم کتاب یا پلٹنے دو مجھے اوراق موجودات کو ہائے مت پوچھو مریض غم کی کیفیات کرب نیند کیا غفلت سی ...

مزید پڑھیے

خود ترک مدعا پر مجبور ہو گیا ہوں

خود ترک مدعا پر مجبور ہو گیا ہوں تقدیر کے لکھے سے معذور ہو گیا ہوں اپنی خودی کی دھن میں منصور ہو گیا ہوں خود بن گیا ہوں جلوہ خود طور ہو گیا ہوں ان کو بھلا رہا ہوں وہ یاد آ رہے ہیں کس درجہ دل کے ہاتھوں مجبور ہو گیا ہوں سب مٹ گئیں امیدیں سب پس گئیں امنگیں دل کی شکستگی سے خود چور ہو ...

مزید پڑھیے

ساون کی پروائی نے کیا دکھتی چوٹ دکھائی ہے

ساون کی پروائی نے کیا دکھتی چوٹ دکھائی ہے کیسے آنسو امڈے ہیں جب یاد تمہاری آئی ہے آنکھ سے اوجھل ہو کر دل کو اپنی یاد دلائی ہے دل ہی میں آ بیٹھے ہو یہ اور قیامت ڈھائی ہے آہیں سرد ہوئی جاتی ہیں تم آئے ہو یا صبح ہوئی چاند کی رنگت پھیکی ہے تاروں پہ اداسی چھائی ہے اک سناٹا سا طاری ہے ...

مزید پڑھیے

عرفان ہے یہ عشق کے سوز و گداز کا

عرفان ہے یہ عشق کے سوز و گداز کا پردہ اٹھا رہا ہے کوئی امتیاز کا تاروں سے پوچھئے مری آنکھوں کو دیکھیے دنیا کو کیا پتہ شب ہجر دراز کا جانے سے قبل طور پہ موسیٰ یہ دیکھتے کیا ظرف ہے حواس تجلی نواز کا سب سرخیاں ہیں خون وفا سی لکھی ہوئی قصہ ہے دل گداز شہید نیاز کا سر بے خودی میں آپ ...

مزید پڑھیے

پھر قصۂ شب لکھ دینے کے یہ دل حالات بنائے ہے

پھر قصۂ شب لکھ دینے کے یہ دل حالات بنائے ہے ہر شعر ہمارا آخر کو تیری ہی بات بنائے ہے تم کو ہے بہت انکار تو تم بھی اس کی طرف جا کر دیکھو وہ شخص اماوس رات کو کیسے چاندنی رات بنائے ہے اب خواب میں بھی اس ظالم کو بس ہجر کا سودا رہتا ہے اے جذبۂ دل تو کس کے لیے یہ پھول اور پات بنائے ...

مزید پڑھیے

آہستہ روی شہر کو کاہل نہ بنا دے

آہستہ روی شہر کو کاہل نہ بنا دے خاموشئ غم خواب کا مائل نہ بنا دے اتنا بھی محبت کو نہ سوچے مری ہستی یہ معجزۂ فکر کہیں دل نہ بنا دے عیسیٰ نہیں پھر بھی مجھے اندیشہ ہے خود سے ہستی مری کچھ شعبدۂ گل نہ بنا دے اس طرح تجھے عشق کیا ہے کہ یہ دنیا ہم کو ہی کہیں عشق کا حاصل نہ بنا دے میں اس ...

مزید پڑھیے
صفحہ 570 سے 6203