قومی زبان

میری پر تشدد زندگی

ہم ہر صبح ملتے ہیں مگر بہت کم گفتگو کرتے ہیں پھر بھی کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ میں نہ سوچوں کہ میں نے پچھلا دن کیسے گزارا تھا میں نے ٹھیک ٹھیک کھانا کھایا تھا کلف لگے کپڑے پہنے تھے ایک کار میں سفر کیا تھا صاف ستھری میز پر کام کیا تھا گھر کی کچھ پرانی چیزیں نئی چیزوں سے بدل دینے کے لیے ...

مزید پڑھیے

کوئی آواز نہیں

گرد ہمارے گھروں تک پھیل گئی اس موسم میں کوئی بارش نہیں ہم نے بادل کے آخری ٹکڑے کو گزر جانے دیا اب وہ میرے نا فرمان بیٹے کی طرح واپس نہیں آئے گا دشمنی ہمارے دلوں تک پھیل گئی اس رات میں کوئی کرامات نہیں ہم نے پانی کو کیچڑ میں مل جانے دیا اب وہ بوڑھے کی کھوئی ہوئی بینائی کی طرح واپس ...

مزید پڑھیے

آشائیں

جنگلوں کی نیند میں سو جائیں ہم راستے کھو جائیں ہم خواب دریا وادیاں جاگتی محرومیاں بند کلیوں کے گلے ملتے ہجوم پنکھڑی ہو جاؤ تم پنکھڑی ہو جائیں ہم

مزید پڑھیے

نینسی

صحرا میں جہاں کیکٹس کے درخت زیادہ ہیں اس نے اک سائبان اور اک بنچ بنائی ہے جس پر نینسی آرام سے اس کی آغوش میں لیٹ یا بیٹھ سکتی ہے پورے چاند کی رات میں نینسی اس سے ملنے ضرور آتی ہے اور اس بنچ پر اس کے کاندھے پر سر رکھ کر اس سے باتیں کرتی ہے یا وہ خاموشی سے چاند صحرا اور کیکٹس کے درختوں ...

مزید پڑھیے

عدم کتھا

میں محبت کرتا اور زندہ رہنا بھول چکی ہوں اور کھلونوں کے نئے کاروبار کا لطف اٹھا رہی ہوں کھلونے مجھے بیچ رہے ہیں موت کے ہاتھوں جو ضرورتوں اور ضرورتوں کی تکمیل کے بہروپ بدلتی ہے کھلونے مجھے چابی دیتے ہیں اور صبح ہو جاتی ہے شام ہوتے ہوتے چابی ختم ہوتی ہے اور ذہن میں بھڑکتے ہوئے ...

مزید پڑھیے

جان کے عوض

بچہ لالٹین کی روشنی میں پڑھ رہا ہے بوڑھا اپنی دعائیں بانٹ رہا ہے مجھے تمہارے الزام پر اپنی صفائی پیش کرنا ہے کوئی کہتا ہے الفاظ میری گرفت سے باہر ہیں سوچ میری گرفت سے باہر ہے دل میری گرفت سے باہر ہے کوئی کہتا ہے میری نگاہیں دیوانی معلوم ہوتی ہیں اپنی صفائی پیش کرنا میرے بس سے ...

مزید پڑھیے

آسمان یاس پر کھویا ستارہ ڈھونڈھنا

آسمان یاس پر کھویا ستارہ ڈھونڈھنا ہے دل آزردہ کو چہرہ تمہارا ڈھونڈھنا بحر ہستی سے کہوں اک پل ذرا اک پل ٹھہر ایک آہستہ قدم بس ہے کنارہ ڈھونڈھنا اس غم دوراں کی تاریکی میں اے جان سحر دل ہمارا کھو گیا ہے دل ہمارا ڈھونڈھنا اجنبی چہروں کے پیچھے ہے چھپی رہ آتما ان نظاروں سے ادھر ہے ...

مزید پڑھیے

اظہار جنوں بر سر بازار ہوا ہے

اظہار جنوں بر سر بازار ہوا ہے دل دست تمنا کا گرفتار ہوا ہے بے ہوش گنہ جو دل بیمار ہوا ہے اک شوق طلب سا مجھے تلوار ہوا ہے صحرائے تمنا میں مرا دل تجھے پا کر شہر ہوس آلود سے بیزار ہوا ہے بے ہوش خرد کو جنوں آگاہ کرے گا یہ جذب جو آمادۂ پیکار ہوا ہے میں وصل کی شب رقص غم آمیز کروں گی اک ...

مزید پڑھیے

خار چنتے ہوئے

میں نے اپنی زندگی خواب دیکھنے لڑنے اور خار چننے میں ضائع کی مجھے افسوس ہے خواب مجھے خوش کرتے رہے اور محبت کے لمحوں کو ملتوی کرتے رہے بہت معمولی باتوں کے لیے مجھے ذلیل کیا گیا اور میرے تخیل نے مجھے ان لوگوں سے طویل جنگوں میں ضائع کیا جنہیں چند لفظوں سے شکست کی جا سکتی تھی میری ...

مزید پڑھیے

بے رحم شاعروں کے جرم

تمہیں پورا حق ہے ناراض ہونے کا ہم بے رحم شاعروں سے ہم نے تمہیں اک تماشا بنا دیا تمہارے دل میں دفن گہرے ترین رازوں تک ہماری نظر پہنچ گئی اور ہم نے تمہیں شرمندہ کر دیا دنیا کے سامنے تمہارے رازوں پر نظمیں لکھ کر تم ہمارے جرم پر ہمیں ہتھکڑی نہ لگوا سکے ہمیں عدالت نہ لے جا سکے نہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 566 سے 6203